سیلاب زدگان کے لئے امداد: پاکستان کی آئی ایم ایف سے بات چیت
27 اگست 2010آئی ایم ایف کے ترجمان جیری رائس کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات تکنیکی سطح پر جاری ہیں، جن کے ذریعے سیلاب کے نتیجے میں معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا بہتر اندازہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ مذاکرات رواں ہفتے پیر سے جاری ہیں اور ابھی تک ابتدائی مرحلے میں ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بات چیت کا یہ سلسلہ آئندہ ہفتے کے آخر تک جاری رہے گا۔
رائس کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے فریقین معیشت کے استحکام کے لئے ہر طرح کے وسائل پر غور کریں گے، جن میں پاکستان پر آئی ایم ایف کے پہلے سے موجود 11 ارب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کو آسان بنانا اور قدرتی آفات کا سامنا کرنے والے ممالک کے لئے مختص آئی ایم ایف کے وسائل کی پاکستان کو فراہمی بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب پاکستانی حکام کا بھی یہی کہنا ہے کہ وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ آئی ایم ایف پر قبل ازیں حاصل کئے گئے قرضوں کی ادائیگی کو آسان بنانے یا نئے قرضوں کے اجراء کے لئے زور دیں گے۔
تاہم آئی ایم ایف کے ترجمان نے ڈونرز پر بھی زور دیا ہے کہ پاکستان کو مزید بوجھ سے بچانے کی غرض سے تعمیر نو کے منصوبوں کے لئے قرضوں کے بجائے امداد دیں۔
خبررساں ادارے AFP کے مطابق سیلاب آنے سے پہلے بھی اسلام آباد حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے نئے قرضے حاصل کرنے کے بارے میں قیاس آرائیاں جاری تھیں۔
دوسری جانب ورلڈ بینک کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ واشنگٹن میں موجود پاکستانی وفد آئندہ بدھ کو عالمی بینک کے سربراہ رابرٹ سوئیلک سے بھی ملاقات کرے گا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کے مطابق پاکستان میں سیلاب کے باعث وہاں 32 لاکھ ہیکٹر رقبہ متاثر ہوا ہے، جو پاکستان کی مجموعی زرعی اراضی کا 14 فیصد ہے۔ یوں کھڑی فصلوں کی تباہی سے دو ارب 86 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کے لئے درکار 46 کروڑ ڈالر کی امداد کا 60 فیصد دستیاب ہو چکا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ پاکستان میں سیلاب کے پونے دو کروڑ سے زائد متاثرین میں سے 80 لاکھ کا انحصار امداد پر ہی ہے۔ دوسری جانب بیشتر مزید علاقوں میں سیلاب آنے کا خدشہ ہے، جس کے نتیجے میں جمعرات کو پاکستانی حکام نے دریاؤں کے کنارے واقع متعدد آبادیوں میں رہائش پذیر تقریباﹰ پانچ لاکھ افراد کو علاقے چھوڑنے کے لئے کہا گیا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی