سیلاب سے متاثر 15 ہزار خاندان بدستور امداد کے منتظر
13 دسمبر 2010اکتوبر کے وسط میں حکومت پاکستان نے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے وطن کارڈز کا اجراءکیا تھا، جس کے تحت ہرمتاثرہ خاندان کو کیش کارڈ کے ذریعے بیس ہزار روپے نقد امداد دی جانی تھی۔ قدرتی آفات سے نمٹنے والے صوبائی ادارے پراونشل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہےکہ انہوں نے ایک لاکھ 80 ہزار 732 خاندانوں کوکارڈ فراہم کیے ہیں، جس میں سے تیکنیکی غلطیوں کی وجہ سے 15 ہزار خاندانوں کے کارڈز پر ادائیگی روک دی گئی ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والے اس ادارے کے ترجمان عدنان خان کاکہنا ہے کہ "غلطیوں کی نشاندہی کی جارہی ہے تصحیح کے بعد ان متاثرین کواگلے چند روز میں ادائیگی شروع کی جائیگی۔" ان کا یہ بھی کہنا ہےکہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے پاس موجود ریکارڈ میں متاثرین کے انگلیوں کے نشانات میں فرق اوردیگر غلطیوں کی وجہ سے ان کے کارڈز بلاک کیے گئے۔ عدنان خان کے مطابق اس مسئلے کی تمام تر ذمہ داری 'نادرا' پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم نادرا حکام کاکہنا ہے کہ وہ ان غلطیوں کی ذمہ دارنہیں، کیونکہ انہیں جو ڈیٹا فراہم کیاگیا اسکے مطابق کارڈ تیار کیے گئے۔ نادرا حکام کا مزید کہنا ہے کہ انہیں ابتدائی طورپر خیبرپختونخوا کے دولاکھ 85 ہزار خاندانوں کا ڈیٹا فراہم کیاگیا اور اس میں سے ایک بڑی تعداد میں غلطیاں ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہےکہ فنگر پرنٹ اور تصویر اس کارڈ کے اجراء کے لیے دوبنیادی ضروریات ہیں اورزیادہ ترکیسز میں یہی میچ نہیں کرتے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان مسائل کے حل کے لیے ایک خصوصی سافٹ ویئر تیارکرلیا گیا ہے اورامید ہے کہ یہ پیچیدگیاں جلد ہی ختم ہوجائیں گی۔
اُدھر متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ تقریباﹰ ہردوسرے روز بینک کا چکر لگاتے ہیں، بینک والوں کاکہنا ہے کہ ان کے اکاونٹ میں پیسے نہیں آئے، کبھی ایک دفتر اورکبھی دوسرے دفتر کاچکر لگاتے ہیں۔
صوبائی حکومت نے یونائیٹڈ بینک کومتاثرین میں کارڈز کے ذریعے تقسیم کرنے کیلئے تین اعشاریہ چارپانچ آٹھ ارب روپے فراہم کیے تھے جس میں اب تک تین اعشاریہ صفر چھ دو ارب روپے متاثرین کو فراہم کیے جا چکے ہیں۔
رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور
ادارت: افسراعوان