سیلابی متاثرین: لاکھوں حاملہ خواتین مسائل کا شکار
13 ستمبر 2010عالمی ادارے کے اس فنڈ کے ایک بیان کے مطابق پاکستان کے دوکروڑ دس لاکھ متاثرین سیلاب میں سےحاملہ خواتین کی تعداد پانچ لاکھ ہے۔ آنے والے دنوں میں ہر روزسترہ سو خواتین زچگی کے مراحل سے گزریں گی، جن میں سے اڑھائی سو خواتین کو اس دوران طبی پیچیدگیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے اور ان سے بچاؤکے لئے زندگی بچانے والی طبی سہولیات کا ہونا بہت ضروری ہے۔
اس حوالے سے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے UNFPA کےعلاقائی مشیر رائن ولیم نے بتایا کہ عام طور پر بھی 15 فیصد خواتین کو زچگی کے دوران انتہائی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اگرکسی حاملہ خاتون کے اردگرد مناسب ماحول نہ ہو تو یہ شرح بڑھ بھی سکتی ہے۔ انہوں نے کہا:
”ایسی صورتحال (سیلاب) میں حاملہ خواتین غذائی کمی، خون کی کمی ، تھکاوٹ اور کمزوری کا شکار ہوجاتی ہیں۔ اس کے علاوہ کیمپوں میں صفائی کی ناقص صورتحال کے سبب انہیں بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔ ایسے میں ایک خاتون کےلئےکسی بچے کو جنم دینا خاصا تشویش ناک ہو جاتا ہے۔“
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں عام حالات میں زچگی کے دوران ماﺅوں کی شرح اموات پہلے ہی زیادہ ہے اور ہر ایک لاکھ خواتین میں سے زچگی کے دوران تین سو بیس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
یو این ایف پی اے کو اس وقت اپنے امدادی کام جاری رکھنے کےلئے اگلے ایک سال کےدوران بارہ ملین ڈالر درکار ہیں جبکہ اسے اب تک صرف 3.5 ملین ڈالر کی امداد اور مالی یقین دہانیاں موصول ہوئی ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی طرف سے گزشتہ ماہ پاکستانی متاثرین سیلاب کےلئے کی گئی46 روڑ ڈالر کی امداد کی اپیل کا اب تک صرف67 فیصد موصول ہوئے۔ اسلام آباد میں OCHAکے ترجمان ماریزیو جیلانو نے ڈﺅچے ویلے کو بتایا کہ فنڈز ملنے کی رفتار سست روی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا:
” فی الحال ہمیں انتہائی تشویشناک صورتحال کا سامنا ہے۔ چند ہفتوں سے امدادی رقم بہت آہستہ سے مل رہی ہے اور اگر ہمیں فوراً امداد مہیا نہ کی گئی تو لاکھوں لوگوں کی موت واقع ہو سکتی ہے۔“
اقوام متحدہ پاکستان کے سیلاب زدگان کے لئے سترہ ستمبر کو امداد کی نئی اپیل کرے گا۔اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نےاپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امداد کی اس نئی اپیل کا حجم پہلی اپیل کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہو گا۔
رپورٹ :شکوررحیم
ادارت :عصمت جبیں