1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلابی متاثرین کے لئے ناقابل استعمال ادویات

15 ستمبر 2010

صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں متاثرین سیلاب کے لیے امداد کے نام پر فراہم کی گئی اپنی میعاد کے حوالے سے ناقابل استعمال دوا کی فراہمی کی اطلاع ملتے ہی صوبائی حکومت اور محکمہ صحت میں ہلچل مچ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/PBr2
expired ادویات عطیہ یا جان بوجھ کر ایسا کیا جا رہا ہےتصویر: DW

یہ دوا تین ماہ تک کی عمر کے بچوں کے استعمال کے لیے تھی۔ صوبائی وزیر صحت نے فوری طور پر ایسی تمام ادویات کو ضبط کرنےکا حکم دیا ہے اور امدادی کیمپ کے اس ڈاکٹر کو جس کی ذمہ داری ادویات کی جانچ پڑتال تھی،معطل کردیا ہے۔

محکمہ صحت کے اہلکاروں نے ٹھٹھہ اور گردونواح کے علاقوں کے کیمپوں میں جاکر ایسی ادویات کو چیک کرنا بھی شروع کردیا ہے۔ ٹھٹھہ سے تعلق رکھنے والی رکن اسمبلی اور صوبائی وزیر سسی پلیجو نے اس واقعےکی مذمت کرتے ہوئے ذمہ افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔تاہم یہ مطالبہ کرتے وقت وہ بظاہر یہ بات بھول گئیں کہ سندھ میں انہی کی جماعت کی حکومت ہے اور وہ خود صوبائی وزیر ہیں، لہٰذا ایسے واقعات میں ملوث عناصر کو تلاش کرنا اور انہیں سزا دلوانا خود ان کی اپنی ذمہ داری ہے۔

Peru Fake Medizin Flash-Galerie
جعلی ادویات سے سیلابی متاثرین کی پریشانیوں میں مزید اضافہتصویر: ap

ٹھٹھہ کےضلعی رابطہ آفیسر منظور شیخ نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مجرمانہ فعل کیمپ میں متعین ڈاکٹروں کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ڈاکٹروں کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ ادویات کو چیک کر کے کیمپوں تک پہنچائیں، ان سے پوچھ گچھ ضرور ہونی چاہیے۔

دوسری جانب ان کیمپوں کو ادویات فراہم کرنے والے ڈاکٹر امین سومرو کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے دوست انسانیت کے جذبے کے تحت ادویات اور راشن جمع کر کے سیلابی متاثرین کے کیمپوں تک پہنچا رہے ہیں۔

Pakistan nach der Flut
متاثرہ علاقوں میں ادویات اور راشن کی شدید قلت ہےتصویر: DW

اگر کسی نے expired ادویات عطیہ کی ہیں تو اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔ ڈاکٹر سومرو نے کہا کہ ان ادویات کو چیک کرنے کی ذمہ داری محکمہ صحت کے افسران کی تھی لہٰذا امدادی کارکنو‌ں کی نیت پر شک کرنے والوں کی نیت پر شک نہیں کرنا چاہیے۔

صوبائی محکمہ صحت سے وابستہ ایک ڈاکٹر نے کہا کہ ناقابل استعمال ادویات کی کاﺅنٹر پر موجودگی کا سبب کیمپپ میں مریضوں کا بڑھتا ہوا رش ہے، جس کی وجہ سے اس دوا کے expired ہونے پر توجہ نہیں دی جا سکی ۔ ڈاکٹر امین سومرو نے جن کیمپوں کو ادویات فراہم کی ہیں، ان میں الخدمت نامی تنطیم کا کیمپ بھی شامل ہے۔

لیکن اس کیمپ کے نگران کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر سومرو کی طرف سے زائد المیعاد ادویات وصول نہیں کی ہیں اور یہ سرکاری مشینری کا پروپیگنڈا ہے۔

پاکستان میں expired ادویات کے استعمال کی اصل مدت کو جعل سازی سے تبدیل کرنا اور غیر معیاری ادویات کی، کھلے عام فروخت معمولکی باتین ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ متاثرین سیلاب کو فراہم کی جانے والی کئی ادویات مبینہ طور پر جعلی ہیں۔

رپورٹ: رفعت سعید، کراچی

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں