سینکڑوں تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا
12 اگست 2023اس بات کا اعلان یورپی امدادی تنظیم نے سوشل میڈیا سروس ایکس پر کیا ہے۔ بحیرہ روم میں زیادہ تر امدادی کارروائیاں تیونس کے ساحلی قصبے سفاقس اور اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا کے درمیان کی گئیں۔ بچائے گئے 623 افراد کا تعلق سوڈان، گنی، برکینا فاسو، آئیوری کوسٹ، بینن اور بنگلہ دیش سے ہے۔
افریقی ملک سوڈان میں اس وقت کئی مسلح تنازعات جاری ہیں اور وہاں بڑی تعداد میں لوگ ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ لامپے ڈوسا کا جزیرہ یورپ میں داخلے کے خواہشمندوں کے لیے ایک عام لینڈنگ پوائنٹ ہے۔ دوسری جانب تیونس کا ساحلی شہر سفاقس افریقی ممالک سے آنے والے تارکین وطن کے لیے ایک لانچنگ پورٹ کے طور پر کام کر رہا ہے۔
ہلاکتوں کے باوجود تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ
بحیرہ روم میں ہزاروں ہلاکتوں کے باوجود خوشحال زندگی گزارنے کی امید میں یورپ کی طرف آنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ابھی دو روز پہلے ہی اطالوی میڈیا نے اسی راستے پرکم از کم اکتالیس مہاجرین کی ہلاکت کا بتایا تھا۔ یہ تارکین وطن بھی تیونس کے قصبے سفاقس سے روانہ ہوئے تھے لیکن چھ گھنٹے کی سفر کے بعد ہی ان کی کشتی زبردست طوفانی لہروں کی وجہ سے الٹ گئی۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق اس جہاز کی غرقابی کے تازہ واقعے کے ساتھ ہی اس سال وسطی بحیرہ روم میں ہلاک اور لاپتہ ہوجانے والوں کی تعداد اٹھارہ سو سے زیادہ ہو چکی ہے۔ وسطی بحیرہ روم مہاجرین کے لیے دنیا کا خطرناک ترین راستوں میں سے ایک ہے۔ آئی او ایم کا کہنا ہے کہ اس راستے پر سن 2014 سے اب تک بیس ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک ہوچکے ہیں۔
تیونس کی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال بیس جولائی تک بحیرہ روم میں سمندری حادثات کے بعد نو سو سے زائد لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ چونتیس ہزار سے زائد تارکین وطن کو بچایا جاچکا ہے، جن میں سے زیادہ تر سب صحارا افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تھے۔
ا ا / ع ت (اے ایف پی، ڈی پی اے)