سینیٹ کے الیکشن میں نواز شریف کی پارٹی کی واضح کامیابی
5 مارچ 2015ابتدائی نتائج کے مطابق سینیٹ کی 48 خالی نشستوں پر مرکز اور پنجاب میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کو واضح برتری حاصل ہوئی ہے۔ رائے دہی 100 رکنی ایوان بالا کی 52 خالی نشستوں کے لیے ہونا تھی تاہم سندھ سے چار نشستوں پر امیدوار پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہو چکے تھے۔
جمعرات پانچ مارچ کے روز ہونے والے ان انتخابات میں الیکشن کمیشن نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کی چار سیٹوں پر انتخاب غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا تھا۔ فاٹا کی نشستوں پر انتخابات کے التواء کی وجہ بدھ کو رات گئے جاری کیا گیا وہ صدارتی آرڈیننس بنا، جس میں ان علاقوں کے 12 اراکین قومی اسمبلی کے لیے سینیٹ انتخابات میں ووٹنگ کا طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا تھا۔
اس صدارتی آرڈیننس کے ذریعے فاٹا سے تعلق رکھنے والے ہر رکن اسمبلی کو حاصل چار ووٹ ڈالنے کا حق ختم کر کے صرف ایک ووٹ تک محدود کر دیا گیا تھا۔ فاٹا سے قومی اسمبلی کے اراکین اس صدارتی آرڈیننس پر منقسم ہوگئے اور ان میں سے چھ ارکان نے آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہوئے اسے عدالت میں چیلنج کر دیا۔ فاٹا کے پانچ ارکان نے ہارس ٹریڈنگ اور ووٹوں کی مبینہ خرید و فروخت کے خاتمے کے لیے اس آرڈیننس کے اجراء کو درست قرار دیا تھا۔
ادھر صوبہ خیبر پختونخوا میں حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے دھاندلی کے الزامات کے باعث صوبائی اسمبلی میں پولنگ کا عمل صبح ساڑھے دس بجے سے شام چار بجے تک معطل رہا۔ تاہم بعد ازاں طویل مشاورت اور سیاسی جرگے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پولنگ کا وقت رات آٹھ بجے تک بڑھا دیا جائے جس کے بعد اراکین صوبائی اسمبلی نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا۔
پاکستانی سینیٹ کے انتخابات میں جمعرات کی رات قریب آٹھ بجے تک جن 36 نشستوں کے لیے غیر حتمی نتائج کا اعلان کیا گیا تھا، ان میں سے مسلم لیگ (ن) کو 16، حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو سات، متحدہ قومی موومنٹ کو چار، پختوانخوا ملی عوامی پارٹی کو تین، نیشنل پارٹی کو بھی تین، جمعیت علمائے اسلام (ف) کو ایک اور بلوچستان نیشنل پارٹی کو بھی ایک نشست حاصل ہوئی جبکہ ایک نشست پر آزاد امیدوار یوسف بادینی کامیاب رہے۔
صوبہ پنجاب میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے تمام 11 اور وفاق کی دو نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ سندھ کی 11 نشستوں میں سے سات پر پیپلز پارٹی جبکہ چار پر ایم کیو ایم کے امیدوار کامیاب ہوئے۔ صوبہ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کو تین، پختوانخوا ملی عوامی پارٹی کو بھی تین اور نیشنل پارٹی کو بھی تین ہی نشستیں ملیں۔ اس کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کو ایک اور بلوچستان نیشنل پارٹی کو بھی ایک ہی سیٹ ملی جبکہ ایک نشست پر آزاد امیدوار یوسف بادینی کامیاب رہے۔
ایوان بالا میں اب بھی ملکی سطح پر حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو برتری حاصل ہے۔ اس وقت سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے 27 جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 24 ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں بڑی جماعتیں دیگر پارٹیوں اور آزاد اراکین کو ساتھ ملا کر ایوان بالا کی سربراہی اپنے نام کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگائیں گی۔ اس ضمن میں سینیٹ کے چیئرمین کے عہدے کے لیے آنے والے دنوں میں مختلف پارٹیوں کے درمیان مزید سیاسی کشیدگی اور ان کی طرف سے ایک دوسرے پر ہارس ٹریڈنگ کے الزامات میں اضافہ بھی متوقع ہے۔