1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

سیکسنی انہالٹ: قدامت پسندوں اور انتہائی دائیں بازو کا مقابلہ

6 جون 2021

آج چھ جون کو جرمن وفاقی ریاست سیکسنی انہالٹ میں ریاستی اسمبلی کی الیکشن کا دن ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق الیکشن میں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت اے ایف ڈی کو عوامی تائید حاصل ہونے کا امکان ہے۔

https://p.dw.com/p/3uQjE
Deutschland | Landtagswahl in Sachsen-Anhalt | Plakate der AfD in Magdeburg
تصویر: Sean Gallup/Getty Images

چھبیس مئی کو مرتب کرائے گئے رائے عامہ کے ایک جائزے میں سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کو ریاست سیکسنی انہالٹ کی سب سے زیادہ مقبول جماعت قرار دیا گیا ہے۔ اس کی مقبولیت چھبیس فیصد ہے۔ دوسری پوزیشن پر انگیلا میرکل کی سیاسی پارٹی سی ڈی یو ہے اور اس کی عوامی مقبولیت پچیس فیصد ہے۔ بقیہ تمام سیاسی جماعتیں چھ سے تیرہ فیصد کی عوامی تائید رکھتی ہیں۔

جرمنی میں گرین پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ، اگلی حکومت بنا سکتی ہے

رائے عامہ کا جائزہ

اس جائزے کے مطابق اے ایف ڈی کو الیکشن جیتنے کے بعد بھی حکومت سازی میں مشکلات کا سامنا ہو گا۔ حکومتی سازی کے معاملات طے کرنے کے دوران انتہائی دائیں بازو  کی اس پارٹی کا مستقبل بھی داؤ پر لگ سکتا ہے۔ ایسی صورت میں سیکسنی انہالٹ کے مقبول لیڈر رائنر ہازلہوف کی پریشانی بڑھ جائے گی۔

Deutdschland Dessau | Landesparteitag der CDU Sachsen-Anhalt | Reiner Haseloff, , Ministerpräsident
رائنر ہازلہوف ریاست کے مقبول ترین سیاستدان ہیں لیکن انہیں اپنی پارٹی سی ڈی یو کی عدم مقبولیت کا سامنا ہےتصویر: Sebastian Willnow/dpa/picture alliance

سی ڈی یو سے تعلق رکھنے والے ریاستی وزیر اعلیٰ ہازلہوف نے حکومتی اتحاد میں ایس پی ڈی اور گرین پارٹیوں کو بھی شامل کر رکھا ہے۔ سی ڈی یو پچیس فیصد ووٹ لے کر مخلوط حکومت کتنی پارٹیوں کو شامل کر کے قائم کرے گی، یہ ایک بہت مشکل سوال ہے۔

انگیلا میرکل کی سیاسی پارٹی کی مشکلات

چانسلر انگیلا میرکل کی سینٹر رائٹ سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین ( سی ڈی یو) کو ملکی سیاسی منظر پر عدم مقبولیت کا سامنا ہے۔ مبصرین کے مطابق مغربی جرمن علاقوں میں سی ڈی یو کے حامیوں کا رخ اب گرین پارٹی کی جانب ہو رہا ہے۔ کم و بیش ایسی ہی صورت حال سیکسنی انہالٹ میں بھی پیدا ہے۔

دو جرمن ریاستوں میں انتخابات، میرکل کی جماعت مشکل میں

کہا جا رہا ہے کہ ووٹرز ووٹ ڈالتے وقت اے ایف ڈی یا گرین پارٹی کی سوچ کے ساتھ پولنگ بوتھ میں داخل ہوں گے۔ سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ سی ڈی یو کو اپنی انتخابی مہم میں دو رخی مخالفت کا سامنا ہے، ایک مضبوط ووٹ بینک کی حامل سیاسی جماعتوں کا اور دوسرا مخالف سیاسی بیانیے کا۔

Deutschland | Landtagswahl in Sachsen-Anhalt | AfD
سیکسنی انہالٹ میں انتہائی دائیں بازو کی پارٹی اے ایف ڈی کا بڑا ووٹ بینک موجود ہےتصویر: Ronny Hartmann/AFP/Getty images

مشرقی جرمن علاقوں کا سیاسی منطر نامہ

جرمنی کے مشرقی علاقوں میں سیاسی صورت حال نے عام لوگوں کو حیران کر رکھا ہے۔ انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت اے ایف ڈی کو منقسم قیادت کے بحران کا سامنا ہے۔یہ سیاسی جماعت اپنی پالیسیوں کی وجہ سے اب خفیہ اداروں کی نگرانی میں بھی ہے۔ ایسا دیکھا گیا ہے کہ مغربی جرمن علاقوں میں اس کی حمایت سکڑتی جا رہی ہے لیکن مشرقی علاقوں میں یہ ایک قوت بن چکی ہے۔ اس کی حمایت میں بیس فیصد لوگ ہیں۔

جرمن سیاستدانوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں، حکام پریشان

مشرقی جرمن علاقوں میں کسی حد تک پسماندگی اور محرومی کا احساس پایا جاتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ انضمام سے قبل آمریت اور اقتصادی محرومی خیال کی جاتی ہے۔ انضمام کے بعد بھی مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ معاشی بہتری کی رفتار بہتر ضرور ہوئی لیکن توقع سے کم ہے۔ ایسے افراد کہتے ہیں  کہ اے ایف ڈی ایک ایسی سیاسی جماعت ہے جو برلن میں ان کی آواز بن سکتی ہے۔

 Deutschland | Landtagswahl in Sachsen-Anhalt | Plakate der AfD mit Landeschef Oliver Kirchner in Magdeburg
اے ایف ڈی ریاست اسمبلی کا الیکشن جیتنے کی زوردار انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہےتصویر: Jan Huebner/imago Images

گرین پارٹی کی مقبولیت

جرمنی کی ماحول دوست سیاسی جماعت گرین پارٹی کو رواں برس مارچ میں باڈن وورٹمبرگ اور رائن لینڈ پلاٹینیٹ کی اسمبلیوں میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ ان کو اسی سال ستمبر کے عام پارلیمانی الیکشن سے قبل ایک بڑی پیش رفت قرار دیا گیا تھا۔ مبصرین کے مطابق گرین پارٹی کی کامیابی کا عمل سیکسنی انہالٹ کے ریاستی الیکشن سے کمزور ہو سکتا ہے کیونکہ وہاں انتہائی دائیں بازو کی اہم سیاسی جماعت الٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ (اے ایف ڈی) کی مقبولیت بڑھی ہے۔

بین نائیٹ (ع ح، ا ا)