شام: امدادی قافلے پر حملہ، 18 ٹرک تباہ، الزامات کا تبادلہ
20 ستمبر 2016اقوام متحدہ اور ’شامی عرب ہلال احمر‘ (SARC) کے امدادی قافلے پر یہ حملہ پیر کو حلب کے قریب کیا گیا۔ اقوام متحدہ نے اس قافلے پر حملے کی تو تصدیق کی ہے لیکن اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں کہ یہ حملہ کس نے کیا یا اس میں کتنی ہلاکتیں ہوئیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا البتہ کہنا یہ ہے کہ یہ حملہ حکومتی یا روسی طیاروں نے کیا۔ مزید یہ کہ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد حلب اور اُس کے آس پاس پینتیس حملے کیے گئے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے سیکرٹری جنرل الحاج اس سی نے ایک یُو این سمٹ کو بتایا کہ امدادی قافلے پر حملے میں ’شامی عرب ہلال احمر‘ کے چَودہ رضاکار ہلاک ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارچ نے کہا کہ اقوام متحدہ اور ’شامی عرب ہلال احمر‘ کے امدادی قافلے کے 31 ٹرکوں میں سے 18 ٹرک اس حملے کی زَد میں آئے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ ٹرک ’اورم الکبریٰ‘ اور ’محافظہ حلب‘ میں موجود اٹھتر ہزار شہریوں کے لیے خوراک اور دیگر اَشیائے ضرورت لے کر جا رہے تھے۔
یُو این ایڈ کے سربراہ اسٹیفن اوبرائن نے کہا کہ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق اس حملے میں ’شامی عرب ہلال احمر‘ کے رضاکاروں سمیت بہت سے لوگ ہلاک یا شدید زخمی ہوئے ہیں اور اگر یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ سنگدلانہ اقدام جان بوجھ کر کیا گیا تو یہ ایک جنگی جرم ہے:’’تمام فریقوں کو اس قافلے کے حوالے سے پیشگی اطلاع دے دی گئی تھی۔‘‘ انہوں نے اس واقعے کی فوری اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
اس حملے کے بعد شام میں ساڑھے پانچ برسوں سے جاری جنگ کو روکنے کے لیے طے کیا گیا جنگ بندی معاہدہ عملاً ناکام ہو چکا ہے اور ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کے مطابق اگر روسیوں نے اس موقع پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو اس بات کا امکان کم ہی نظر آتا ہے کہ یہ معاہدہ بچ سکے گا یا اس میں توسیع کی جا سکے گی۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس جنگ بندی معاہدے کے خاتمے کے بارے میں کوئی اعلان کرنے کا کام بھی امریکا یا روس کو ہی انجام دینا چاہیے، جن کی کوششوں سے یہ معاہدہ طے ہوا تھا۔
شامی فوج اور باغیوں کا جنگ بندی معاہدے کی ناکامی کے لیے ایک دوسرے کو قصور وار قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ جنگ بندی وقفے میں مخالف فریق نہ صرف معاہدے کی خلاف ورزی کرتا رہا بلکہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملے بھی کرتا رہا۔