شام: امریکا نے باغیوں کے لیے فضا سے ہتھیار پھینکے ہیں
3 جون 2016نیوز ایجنسیوں اور عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ امریکا نے شام میں لڑنے والے باغیوں کے لیے فضائی حدود سے ہتھیار پھینکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ عسکری گروپ شام میں داعش کے خلاف لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس بات کا بھی خدشہ موجود ہے کہ ان ہتھیاروں کو باغی اسد فورسز کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں۔
امریکی حکومت کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے، جب ایک سابق روسی سفارتکار نے عرب ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے یہ انکشاف کیا تھا کہ روس سنجیدگی سے یہ سوچ رہا ہے کہ وہ شام میں اپنے زمینی فوجی دستے بھیج دے۔
دوسری جانب شام میں جنگی حالات پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکا کی جانب سے ہتھیار گرائے گئے ہیں۔ اس تنظیم کے مطابق یہ ہتھیار شمالی صوبے حلب میں مارع نامی علاقے میں پھینکے گئے۔ جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’اتحادی فورسز کے ہوائی جہازوں نے گولیاں، ہلکے ہتھیار اور ٹینک شکن ہتھیار پھینکے ہیں۔‘‘
اطلاعات کے مطابق ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ باغیوں کے لیے اس طرح فضا سے ہتھیار پھینکے گئے ہوں۔ اس سے پہلے صرف کرد جنگجوؤں کو اسی طرز پر اسلحہ فراہم کیا گیا تھا۔
دریں اثناء امریکا کے ایک دفاعی اہلکار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ ہوائی جہازوں کے ذریعے سامان پھینکا گیا ہے تاہم انہوں نے اس بات کا انکار کیا ہے کہ ہلکے اور میزائل شکن ہتھیار پھینکے گئے ہیں۔
حالیہ چند دنوں سے مارع کے علاقے میں لڑائی کا سلسلہ شدید ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس علاقے میں کم از کم آٹھ ہزار شہری محصور ہو کر رہ گئے ہیں، جنہیں فوری طور پر غذائی اور طبی امداد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ وہ اتوار کو شامی حکومت سے یہ درخواست کرے گا کہ محصور علاقوں میں امدادی اشیاء فضاء سے گرائے جانے کی اجازت دی جائے۔