شام: حکومتی فوج کی مشرقی حلب پر چڑھائی، شہری فرار
23 نومبر 2016مشرقی حلب کے عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ حکومتی فوج نے باغیوں کو شکست دینے کے لیے حملوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ حکومتی فوج کے آگے بڑھنے کا عمل انتہائی سسست ہے کیونکہ اُسے باغیوں کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ اسد حکومت کی کوشش ہے کہ وہ جلد از جلد سارے حلب شہر پر قبضہ کر لے اور ایسی صورت میں دمشق حکومت اور فوج کے لیے یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہو گی۔
حلب کا سارا شہر جنگ کے بعد تباہی و بربادی کا شکار ہو چکا ہے۔ شامی فوج کے ہوائی جہازوں نے مشرقی حلب میں پرچیاں پھینکی ہیں اور اُن پر باغیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عام شہریوں کو خوراک اور پانی دے کر شہر سے باہر جانے کی اجازت دیں۔ اس کے علاوہ باغیوں کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ یہ علاقہ خالی کر دیں۔
شام کے حالات و واقعات پر نگاہ رکھنے والے مبصر گروپ سیرین آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ حالیہ ایام میں حکومتی فوج نے مشرقی حلب کے کئی علاقوں کو شدید بمباری کا نشانہ بنایا اور اس دوران بیرل بم بھی پھینکے گئے۔ شامی فضائیہ نے خاص طور پر مشرقی حلب کے علاقے مساکن ہنانو کو اپنی شدید بمباری کا نشانہ بنایا۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران حکومتی فوج نے مساکن ہنانو کے ایک تہائی حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔ باغی بھرپور مزاحمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہیں۔ یہ سارا علاقہ اپنے مکینوں سے محروم ہو چکا ہے کیونکہ اس کی کثیر آبادی راہِ فرار اختیار کر چکی ہے۔ سن 2012 میں باغیوں نے حلب کے اسی حصے پر قبضہ کیا تھا۔ اس علاقے کی بلدیاتی کونسل کے رکن میلاد شہابی کے مطابق مساکن ہنانو کے بیشتر آبادی مشرقی حلب کی دوسری قریبی بستیوں میں منتقل ہو چکی ہے اور یہ بھی باغیوں کے قبضے والا علاقہ ہے۔
سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے رامی عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ اگر شامی فوج پوری طرح مساکن ہنانو پر قابض ہو گئی تو یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہو گی۔ فوج بڑی آسانی سے مشرقی حلب کو مختلف حصوں میں کاٹ دے گی اور اِس طرح شامی باغیوں کی مرکزی قوت کمزور ہونے کے علاوہ بکھر بھی جائے گی۔