شام میں امریکی حملے میں داعش کا سرکردہ رہنما ہلاک
7 اکتوبر 2022امریکی فوج نے چھ اکتوبر جمعرات کے روز اعلان کیا کہ اس نے شمالی شام میں ایک غیر معمولی فوجی کارروائی میں نام نہاد اسلامی شدت پسند تنظیم ’’اسلامک اسٹیٹ‘‘ سے تعلق رکھنے والے تین سینیئر اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔
فضائی حملہ اور ہیلی کاپٹر کے مدد سے ہونے والے یہ حملے شام میں صدر بشار الاسد کی وفادار فورسز کے زیر قبضہ علاقوں میں اپنی نوعیت کی امریکہ کی یہ پہلی فوجی کارروائی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے اہداف سے متعلق خفیہ معلومات جمع کرنے میں 1,000 گھنٹے سے زیادہ کا وقت صرف کیا تاکہ حملے کے دوران کولیٹرل نقصان کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ ان حملوں میں شہری ہلاکتوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
آئی ایس کا نائب کمانڈر ہلاک
سینٹ کام کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شام کو امریکی فوج کے ایک فضائی حملے میں داعش کا ایک نائب رہنما ابو ہاشم العماوی مارا گیا۔ عالمی سطح پر عسکریت پسند ابو ہاشم العماوی کا شمار آئی ایس کے پانچ سب سے سینیئر ارکان میں ہوتا تھا۔
اسی فضائی حملے میں ابو معد القحطانی، جنہیں آئی ایس کے قیدی سے متعلق امور کا انچارج بتایا جاتا تھا، کے بھی ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ اس آپریشن کے دوران کوئی بھی امریکی فوجی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔
آئی ایس کا سرکردہ سمگلر بھی ہلاک
جمعرات کے روز ہی اس سے قبل سینٹ کام نے یہ اعلان کیا کہ اس نےشام کی الحسکہ گورنری میں صبح سے پہلے ہونے والے چھاپے کی ایک کارروائی میں رکّان واحد الشماری کو ہلاک کر دیا، جو ہتھیاروں اور جنگجوؤں کی اسمگلنگ میں سہولت کاری کے لیے کافی معروف تھے۔
سینٹ کام کے ترجمان کرنل جو بکینو نے ایک بیان میں کہا، ’’فورسز نے شمال مشرقی شام میں ایک چھاپہ مارا جس میں آئی ایس کے ایک سینیئر اہلکار کو نشانہ بنایا گیا۔‘‘
شام کے سرکاری ٹیلیویژن نے بعد میں اطلاع دی کہ اس آپریشن میں متعدد امریکی فوجی ہیلی کاپٹروں نے ملوک سرائے کے گاؤں کے آس پاس گھیرا ڈالا، جس پر اسد کی حامی ملیشیا کا کنٹرول ہے۔
ایک مقامی رہائشی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے رہائشیوں کو گھر کے اندر رہنے کی اپیل کرنے کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کیا۔ ایک اور مقامی شخص نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ جسے آئی ایس کے ہتھیاروں کا سمگلر بتایا گیا اسے گاؤں کے لوگ محض ایک چرواہا سمجھتے ہیں۔
اس آپریشن کے دوران الشماری کا ایک ساتھی زخمی ہوا ہے اور دو دیگر کو امریکی فورسز نے حراست میں بھی لے لیا۔
روس کے ساتھ رابطے کے بغیر
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے، ایک امریکی اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ امریکہ نے ان حملوں کے لیے روس کے ساتھ فون پر کوئی رابطہ نہیں کیا۔ امریکہ اور روس شام کے ان علاقوں میں، جہاں دونوں ممالک کام کرتے ہیں، کسی بھی طرح کے ممکنہ حادثات سے بچنے کے لیے عموماً ایک مخصوص ڈی کنفلیکشن فون لائن کا استعمال کرتے رہے ہیں۔
تاہم امریکی اہلکار نے کہا کہ فون لائن استعمال نہ کرنے کا فیصلہ آپریشنل سکیورٹی کی وجہ سے کیا گیا تھا اور اس وجہ سے نہیں کہ ماسکو نے یوکرین کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔
ص ز/ا ب ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)