شام میں ’زہریلی گیس‘ کا حملہ، کم از کم اٹھاون ہلاک
4 اپریل 2017سیریئن آبزوریٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق صوبہ ادلب کے اس شہر میں ہلاک ہونے والوں میں گیارہ بچے بھی شامل ہیں۔ آبزرویٹری نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ درجنوں افراد کو سانس میں تکلیف کی وجہ سے مختلف ہسپتالوں میں پہنچایا گیا ہے۔ ان میں کئی افراد کو قے کی شکایت ہے جبکہ متعدد افراد کے منہ سے سفید جھاگ نکل رہا ہے۔ آبزرویٹری اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں نے اس واقعے کی ذمہ داری شامی فوج پر عائد کی ہے۔
آبزرویٹری کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ آج علی الصبح کیے جانے والے اس حملے میں کونسی گیس استعمال کی گئی ہے۔ دمشق حکومت کے ایک اعلان کے مطابق زہریلی گیس کے ذخیرے کو ضائع کر دیا گیا ہے۔ تاہم اس میں کلورین گیس شامل نہیں ہےکیونکہ اسے دیگر مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک تحقیقاتی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ماضی میں شامی دستے اور دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ زہریلی گیس کا استعمال کر چکے ہیں۔ اس تناظر میں عالمی برادری شامی حکومت پر نئی پابندیاں عائد کرنا چاہتی تھی تاہم سلامتی کونسل میں روس اور چین کی جانب سے ویٹو کا حق استعمال کرنے کی وجہ سے فروری میں کی جانے والی یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی۔
زہریلی گیس کے اس تازہ حملے کو چھ سالہ شامی تنازعہ کے دوران سب سے خونریز ترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ کئی زخمیوں کی حالت نازک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ خان شیخون اسد کے مخالفین کے زیر اثر ہے۔ روسی یا شامی فوج کی جانب سے ابھی تک اس حملے کے بارے میں کوئی بھی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔