شام میں ہزاروں افراد کا ’آزادی‘ کے حق میں مظاہرہ
2 اپریل 2011صدر بشارالاسد کی جانب سے اصلاحات کے اعلان کے باوجود شام میں جاری مظاہروں کی شدت میں کمی کی بجائے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے متعدد کارکنوں کے مطابق دمشق کے شمالی مضافاتی علاقے حمص کے علاوہ بانیاس اور لاذقیہ کے ساتھ ساتھ جنوبی شہر درعا میں نماز جمعہ کے بعد ہزاروں شہریوں نے سڑکوں پر مارچ کیا اور جمہوریت کے حق میں نعرے لگائے۔
دوسری جانب عینی شاہدین کے مطابق دمشق کے ایک اور نواحی علاقے دوما میں تقریبا دوہزار افراد نے مظاہرہ کیا۔ یہ مظاہرین ’آزادی‘ اور ’شام کے تمام شہری ایک ہیں‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ عینی شاہدین کے کہنا ہے کہ دوما کے میونسپلٹی اسکوائر میں ان مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔
ایک سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق ’مسلح افراد‘ مختلف عمارتوں کی چھتوں پر گھات لگائے بیٹھے تھے اور انہوں نے سکیورٹی فورسز اور مظاہرین پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔
اس نیوز ایجنسی کے مطابق حمص شہر میں بھی ’مسلح افراد‘ کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک لڑکی ہلاک ہو گئی جبکہ درعا کے علاقے میں متعدد سکیورٹی اہلکاروں کو مسلح افراد نے نشانہ بنایا۔
بدھ کے روز صدر بشارالاسد نے شام میں مظاہروں کے آغاز کے بعد سے اپنے اولین عوامی خطاب میں ملک میں سیاسی اصلاحات کا اعلان کیا تھا، تاہم اس خطاب میں ملک میں گزشتہ 48 برسوں سے نافذ ہنگامی حالت کے خاتمے کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ اس ہنگامی حالت کے تحت کسی بھی شہری کو بغیر کوئی وجہ بتائے حراست میں لیا جا سکتا ہے۔ حقوق انسانی کی تنظیموں کے مطابق یہ ہنگامی حالت برسوں سے ملک میں اپوزیشن کے خلاف ایک قانونی حربے کے طور پر استعمال کی جا رہی ہے۔
شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم سواسیہ کے مطابق: ’’ہمیں کوئی اعتبار نہیں۔ بشارالاسد اصلاحات کی صرف باتیں کرتے ہیں مگر عملی طور پر کچھ نہیں کرتے۔‘‘
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک