شام نے کیمیائی حملے کے ذمہ داروں کے خلاف ثبوت فراہم کر دیے، روس
18 ستمبر 2013
روس کے نائب وزیر خارجہ سیرگئی ریابکوف نے دمشق میں مذاکرات کے بعد بتایا ہے کہ شام نے ماسکو حکومت کو نیا مواد فراہم کیا ہے جس سے کیمیائی حملے میں باغیوں کے ملوث ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
ریابکوف اس وقت دمشق کے دورے پر ہیں جس کا مقصد شام کی حکومت کے ساتھ کیمیائی ہتھیاروں کے کنٹرول پر بات چیت کرنا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ریابکوف نے منگل کو رات گئے شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم سے ملاقات کی تھی۔ بعدازاں روسی خبر رساں اداروں نے ان کا ایک بیان جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا: ’’متعلقہ مواد روس کو دے دیا گیا ہے۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ یہ ثبوت ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ کیمیائی حملے میں باغی ملوث ہیں۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ روس اس مواد کا سنجیدگی سے جائزہ لے گا۔ اُدھر شام کے صدر بشار الاسد نے اپنی حکومت کی حمایت میں روس کے مؤقف کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روس عالمی طاقت میں ایک نیا توازن پیدا کرنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
روس اور امریکا کے درمیان شام کے کیمیائی ہتھیاروں کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد انہیں تلف کرنے کا معاہدہ ہو چکا ہے۔ اکیس اگست کے کیمیائی حملے کے لیے باغیوں کو ذمہ دار ٹھہرانے سے متعلق ماسکو حکومت کے اس بیان کو خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مغرب اور روس کے درمیان نئے اختلافات کا سبب قرار دیا ہے۔
ویک اینڈ پر طے پانے والے معاہدے کے باوجود کیمیائی حملے کی ذمہ داری کے حوالے سے فریقین کے درمیان اختلافات برقرار ہیں۔
امریکی صدر باراک اوباما نے منگل کو ہسپانوی زبان کے تیلیموندو نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ شام کی حکومت کے علاوہ کوئی یہ حملہ کر سکتا ہے یہ بات ’سمجھ سے باہر‘ ہے۔
امریکا کے مغربی اتحادی بھی دمشق کے کیمیائی حملے کے لے بشار الاسد کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ جرمنی کے وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ شام کی حکومت ہی ایسا حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اس کے برعکس روس اپنے مؤقف پر قائم ہے کہ باغی اس کے لیے ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔ ماسکو حکومت بارہا کہہ چکی ہے کہ باغیوں نے یہ حملہ شام میں مغربی عسکری مداخلت کی راہ ہموار کرنے کے لیے کیا۔
ریابکوف نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ پر بھی مایوسی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں من پسند پہلو اجاگر کیے گئے جبکہ تصویر کے دیگر رُخ نظر انداز کر دیے گئے۔
انہوں نے کہا: ’’مکمل تصویر پیش کیے گئے بغیر ۔۔۔ نتائج تک پہنچنا یکطرفہ، متعصب اور سیاسی چال کے مترادف ہو گا۔‘‘
فرانس نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کے بارے میں روس کا یہ دعویٰ مسترد کر دیا ہے۔