1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کا تاریخی ورثہ، خانہ جنگی سے متاثر

عاطف توقیر13 مارچ 2014

اقوام متحدہ کی جانب سے بدھ کے روز شام میں جاری خانہ جنگی میں شامل عناصر سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں موجود تاریخی ثقافتی ورثے کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

https://p.dw.com/p/1BOyw
تصویر: Fotolia/bbbar

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مختلف عناصر اور گروہ ان تاریخی مقامات پر مسلسل لوٹ مار کر رہے ہیں اور یہ تاریخی ورثہ تباہ کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون، یونیسکو کی ڈائریکٹر ایرینا بوکووا اور شام کے لیے بین الاقوامی مندوب لخضر براہیمی کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی میں تاریخی انسانی ورثے کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اور اس تنازعے میں شامل فریقوں کو اس ورثے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنا چاہیئں۔ بیان میں فریقین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ان تاریخی مقامات کی تباہی فوری طور پر بند کریں اور شام کی شاندار تاریخی اور ثقافتی جگہوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔

اس بیان میں تاریخی اور تقافتی مقامات کو عسکری کارروائیوں اور فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنا کی بھی شدید مذمت کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے عالمی ورثہ کہلائے جانے والے مقامات بشمول پالمیرا، سینٹ سائمن چرچ اور حلب کیتھیڈرل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

Weltkulturerbe Syrien Amphitheater Bosra
شام میں تاریخی مقامات کو شدید نقصان پہنچا ہےتصویر: Fotolia/Anna Popkova

اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے اس مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے، ’ایک ایسے موقع پر جب شامی عوام بدترین تکلیف اور مسائل کا شکار ہیں، ان کے ملک کی شاندار ثقافتی جگہیں بھی اس خانہ جنگی سے شدید متاثر ہورہی ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’ثقافتی مقامات کو ایک منظم طریقے سے لوٹا جا رہا ہے اور ان اہم قدیمی اشیاء کو غیرقانونی طریقے سے بیچے جانے کا سلسلہ بھی غیرمعمولی حد تک جاری ہے۔‘

اقوام متحدہ نے تاجروں اور سیاحوں سے کہا ہے کہ وہ شام سے تعلق رکھنے والے ایسے قدیمی اشیاء کو خریدنے سے اجتناب برتیں۔

’ہم تمام ممالک اور فنون سے تعلق رکھنے والی اشیاء کی تجارت کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ افراد اور سیاحوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ قدیم شامی اشیاء کی خریداری سے پرہیز کریں اور کچھ بھی خریدنے سے قبل اس کے ماخذ کے بارے میں تحقیق کریں، کیوں کہ یہ اشیاء ممکنہ طور پر غیرقانونی طریقے سے شام سے اسمگل ہو رہی ہیں۔‘‘