1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کے بعد دنیا کا دوسرا خونریز ترین ملک میکسیکو

Irene Banos Ruiz ع ب
10 مئی 2017

منشیات کا کاروبار کرنے والے مافیا گروپوں کے باعث میکسیکو جنگ زدہ شام کے بعد دنیا کا دوسرا خونریز ترین ملک بن گیا ہے۔ گزشتہ برس شام میں 60 ہزار انسان ہلاک ہوئے جبکہ میکسیکو میں 23 ہزار افراد مارے گئے۔

https://p.dw.com/p/2ckRO
Symbolbild Tatort
تصویر: Getty Images

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی بدھ دس مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن میں قائم بین الاقوامی عسکری علوم کے ادارے IISS نے اپنی جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ میکسیکو میں صرف گزشتہ برس 23 ہزار سے زائد انسان مختلف حملوں، پولیس مقابلوں اور کئی دیگر طرح کی مسلح کارروائیوں میں مارے گئے۔

اس طرح صرف 2016ء میں قتل کی سالانہ شرح کی بنیاد پر ہی میکسیکو خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے بعد دنیا کا دوسرا خونریز ترین ملک بن گیا۔

میکسیکو کا بدنام زمانہ ڈرگ لارڈ ’چھوٹا‘ اب امریکی جیل میں

میکسیکو: انڈر ورلڈ اور منشیات فروشوں کی ڈکشنری

منشیات کے خلاف جنگ میں جرمنی اور میکسیکو کا تعاون

آئی آئی ایس ایس کے ماہرین نے اپنی اس رپورٹ میں کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی ریاست شام کئی برسوں سے خانہ جنگی کا شکار ہے، جہاں اب تک لاکھوں انسان مارے جا چکے ہیں۔ تاہم دوسری طرف میکسیکو کو کسی باقاعدہ جنگ یا خانہ جنگی کا سامنا تو نہیں لیکن پھر بھی وہاں پچھلے سال انسانی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 23 ہزار سے متجاوز رہی۔

لندن میں قائم عسکری علوم کے اس بین الاقوامی ادارے کے مطابق دنیا کے کئی ملکوں میں خونریزی دیکھنے میں آتی ہے لیکن کسی جنگ میں انسانی ہلاکتوں کی سطح ہمیشہ مختلف ہوتی ہے۔

Mexiko Drogenboss  Alfredo Beltran Leyva
میکسیکو میں منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ کرنے والے مافیا گروپوں کے خلاف سکیورٹی فورسز ہر دن مصروف عمل رہتی ہیںتصویر: Getty Images/AFP/O. Torres

رپورٹ کے مطابق ایسا بہت ہی کم دیکھنے میں آتا ہے کہ جرائم پیشہ گروہوں کی سرگرمیاں، منشیات کے کاروبار اور جرائم سے جڑی خونریزی اتنی زیادہ ہو جائے کہ وہ اپنی ہلاکت خیزی میں کسی بہت خونریز مسلح تنازعے کی حدوں کو پہنچ جائے۔ میکسیکو کے معاملے میں یہی کچھ دیکھنے میں آیا۔

اس حوالے سے یہ بات بھی گہری تشویش کا باعث ہے کہ وسطی امریکی ملکوں میکسیکو، گوئٹے مالا اور ایل سلواڈور میں، جنہیں مجموعی طور پر ’وسطی امریکا کی شمالی مثلت‘ کا نام دیا جاتا ہے، گزشتہ برس بھی ہزارہا انسانوں کو قتل کر دیا گیا۔

میکسیکو سے متعلق یہ بہت منفی پیش رفت اس وجہ سے اور بھی پریشانی کا سبب ہے کہ گزشتہ برس وہاں 2015ء کے مقابلے میں انسانی ہلاکتوں کی سالانہ تعداد میں 11 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔