شام کے دارالحکومت میں دھماکہ، متعدد ہلاکتوں کا خدشہ
15 اگست 2023یہ دھماکہ شامی دارالحکومت دمشق کے شمال مشرقی حصے میں ہوا، جہاں ایک اسلحہ ڈپو واقع ہے۔ اسی علاقے میں لبنانی گروپ حزب اللہ کے جنگجو بھی کافی متحرک ہیں۔
تفصیلات کے مطابق دو روز قبل ایک ایسا ہی دھماکہ ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے ایک ویئر ہاؤس میں بھی ہوا تھا۔
شام میں انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی تنظیم 'سیرئین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کے مطابق دمشق کے شمال مشرق میں منگل کی صبح ہونے والا یہ دھماکہ ایک ایسے ڈپو میں ہوا، جہاں میزائل اور اسلحے موجود تھے۔ اس علاقے پر حزب اللہ سے منسلک جنگجوؤں کا غلبہ ہے۔
شامی حالات پر نگاہ رکھنے والے مبصرین کے برطانوی گروپ سیرئین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کے مطابق اس دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے لیکن ان کی اصل تعداد تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔ ابھی تک یہ بھی پتہ نہیں چل سکا کہ دھماکے کے پیچھے کون سے عوامل کارفرماں ہیں۔
آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے مطابق اب تک یہ نہیں پتہ چل سکا کہ یہ کوئی فضائی حملہ تھا یا زمینی آپریشن۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ دمشق میں یوم عاشور سے قبل دو بم دھماکے ہوئے تھے جن میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک دھماکہ پیغمبر اسلام کی نواسی سیدہ زینب کے روزے کے نزدیک ہوا تھا جبکہ دوسرا پانی اور شربت کی ایک سبیل پر کیا گیا تھا۔
شام ایک دہائی سے زائد عرصے سے حالت جنگ میں ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ اور ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروہوں پر کئی بار شامی سرزمین پر فضائی حملے کیے جا چکے ہیں۔ اسرائیل متعدد بار کہہ چکا ہے کہ وہ ایران کو شام میں اپنی موجودگی بڑھانے کی اجازت نہیں دے گا۔
ایرانی اور روسی حمایت یافتہ اسد حکومت سن 2011 میں شروع ہونے والے تنازعے کے بعد سے باغیوں کے زیر قبضہ زیادہ تر علاقے واپس اپنے قبضے میں لے چکی ہے۔
شام میں خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک پانچ لاکھ افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ ملک کا بنیادی اور صنعتی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔
اا/ ک م(اے ایف پی،روئٹرز)