شامی اسلام پسندوں نے درجنوں ’ساتھیوں‘ کو قتل کر دیا
13 جنوری 2014دہشت گرد گروپ القاعدہ سے وابستہ ریاستِ اسلامی عراق و شام نے درجنوں حریف اسلام پسندوں کو قتل کر دیا ہے۔ انہوں نے شام کے صوبے رقہ کے بہت سے علاقوں پر دوبارہ قبضہ بھی کر لیا ہے۔
شام کی حکومت کے مخالف ذرائع نے اتوار کو بتایا کہ ریاستِ اسلامی عراق و شام نے گزشتہ دو روز میں اپنے درجنوں حریف اسلام پسندوں کو قتل کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے شام کے شمال مشرقی صوبے رقہ ان بیشتر علاقوں پر ایک مرتبہ پھر قبضہ کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رقہ سے حکومت مخالف ایک کارکن نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ریاستِ اسلامی عراق و شام نے القاعدہ سے وابستہ ایک اور گروہ نصرہ فرنٹ اور احرار الشام بریگیڈ کے تقریباﹰ ایک سو فائٹروں کو قتل کر دیا ہے۔ اس اہلکار نے بتایا کہ ان فائٹروں کو ترکی کی سرحد کے قریبی علاقے تل عبید، قنطاری اور رقہ شہر سے پکڑا گیا تھا۔ روئٹرز کے مطابق آزاد ذرائع سے ان خبروں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
حکومت کے مخالف ذرائع کے مطابق خانہ جنگی کے آغاز سے اب تک باغیوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں تقریباﹰ سات سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
باغیوں کے درمیان کئی معاملات پر عدم اتفاق لڑائی کی وجہ بن رہا ہے۔ یہی عدم اتفاق اتوار کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں گیارہ ملکوں پر مشتمل فرینڈز آف سیریا کے اجلاس پر بھی حاوی رہا۔ اس موقع پر مغرب نواز شامی اپوزیشن پر دباؤ ڈالا گیا ہے کہ وہ امن مذاکرات میں شریک ہو۔
اس اجلاس میں امریکا سمیت گیارہ ملکوں کے وزرائے خاجہ شریک تھے جنہوں نے اپوزیشن کے اتحاد کے صدر احمد الجربا پر زور دیا کہ وہ آئندہ ہفتے سوئٹزرلینڈ میں ہونے والی امن بات چیت میں شرکت کریں۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اُمید ظاہر کی کہ اپوزیشن جنیوا مذاکرات میں شریک ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہ ہوا تو اسے اپنے اتحادیوں کی جانب سے سخت سفارتی ردِ عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جان کیری نے اتوار کو صحافیوں سے بات چیت میں کہا: ’’میرے خیال میں وہ جانتے ہیں کہ کیا چیز داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ لیکن میں یہ نہیں کہوں گا کہ انہیں کیا نتائج بھگتا پڑیں گے، بس یہ کہوں گا کہ یہ ہر کسی کی ساکھ کا امتحان ہے اور اسی لیے میں پُراعتماد ہوں کہ وہ وہاں جائیں گے۔ کیونکہ میرے خیال میں وہ یہ بات سمجھتے ہیں۔‘‘