شامی اسلام پسندوں کے ٹھکانوں پر ترکی کی بمباری
17 اکتوبر 2013خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انتہا پسند عسکری گروپوں کے خلاف یہ کارروائی ترکی کی جنوبی سرحد کے قریب کی گئی۔ روئٹرز کے مطابق اس علاقے میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جہادی گروہ اسلامک اسٹیٹ آف عراق اور شام کا کنٹرول ہے۔ یہ گروہ گزشتہ کچھ عرصے میں ترک سرحد کے قریب واقع علاقوں میں خاصا فعال ہوا ہے اور اس نے متعدد شامی علاقوں کی جانب بھی پیش قدمی کی ہے۔
ترکی کے جنرل اسٹاف کی جانب سے بدھ کے روز بتایا گیا ہے کہ ترک فوج نے اس انتہا پسند گروہ کے ٹھکانوں پر بھاری توپ خانے سے چار اہداف کو نشانہ بنایا۔ نشانہ بنائے جانے والے ٹھکانے عزز نامی علاقے کے آس پاس واقع ہیں۔ ان علاقوں پر اس گروہ نے گزشتہ ماہ قبضہ کیا تھا۔
ماضی میں بھی ترکی کی جانب سے اپنے علاقوں میں مارٹر گولے گرنے کے جواب میں متعدد مرتبہ کارروائی کی گئی ہے، تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ اس نے اس سلسلے میں بشارالاسد حکومت کے خلاف برسرپیکار کسی گروہ کو نشانہ بنایا ہے۔ واضح رہے کہ ترکی شام میں بشارالاسد حکومت کے خاتمے میں اپوزیشن کا ساتھ دیتی ہے۔
شام میں گزشتہ ڈھائی برس سے جاری اس مسلح تحریک میں ترکی نے شام کے لیے ’اوپن ڈور‘ پالیسی اپنا رکھی ہے اور اب تک تقریبا آدھ ملین مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دی ہے اور وہ شامی اپوزیشن کی حمایت کرتا ہے۔ تاہم انقرہ حکومت اس سلسلے میں باغیوں کو مسلح کرنے کے شامی الزامات کی تردید کرتی ہے۔
ترک فوج کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ شام نامی گروہ کی جانب سے فائر کیا گیا ایک مارٹر گولہ عزز اور پارسا کے پہاڑی علاقے میں ترک فوج کی ایک سرحدی چوکی سے ساڑھے چار سو میڑ دور گرا، تاہم پھٹا نہیں اس کے جواب میں اس مسلح گروہ کے خلاف کارروائی کی گی۔