1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی جنگ بندی پر مفاہمت کے قریب ہیں، کیری

افسر اعوان2 مئی 2016

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ جنیوا میں جاری مذاکرات میں حلب کے علاقے میں جنگی بندی کی مدت بڑھانے پر اتفاق رائے ہونے کی توقع ہے۔ حالیہ چند ہفتوں کے دوران شام کے اس شمالی شہر میں کافی زیادہ تشدد دیکھا گیا۔

https://p.dw.com/p/1IgVB
تصویر: picture alliance/AP Images/J. L. Magana

جان کیری شامی تنازعے کے حوالے سے بات چیت کے لیے جنیوا پہنچے ہوئے ہیں جس کا مقصد شام میں گزشتہ پانچ برسوں سے جاری خانہ جنگی میں پہلی بار ہونے والی بڑی جنگ بندی کی تجدید ہے۔ امریکی اور روسی حکومتوں کی مدد سے شامی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طے پانے والی اس جنگ بندی کا آغاز رواں برس فروری میں ہوا تھا۔ تاہم اس دوران فریقین کی جانب سے کیے جانے والی متعدد جنگی کارروائیوں کے سبب یہ جنگ بندی شدید خطرات کا شکار ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حالیہ جھڑپوں کے بعد شامی حکومت نے مختلف علاقوں میں جنگ بندی پر اتفاق ہونے کا اعلان گزشتہ ہفتے کیا تھا تاہم اس میں حلب کے علاقے کو شامل نہیں کیا جا سکا۔ حلب کے علاقے میں حکومتی فورسز کے فضائی حملوں اور باغیوں کی شیلنگ کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے سینکڑوں شامی شہری ہلاک ہوئے۔ ان میں سے وہ 50 لوگ بھی شامل ہیں جو ایک ہسپتال پر کیے جانے والے حملے میں ہلاک ہوئے۔ باغیوں کا الزام ہے کہ حکومتی فورسز کی طرف سے اس ہسپتال کو جانتے بوجھتے نشانہ بنایا گیا۔

حلب پر کیے جانے والے ان حملوں کے باعث جنیوا میں جاری پہلے براہ راست امن مذاکرات بھی خطرے میں پڑ گئے تھے۔ حکومتی فورسز کے حملوں کے بعد اپوزیشن نے بطور احتجاج 25 اپریل کو ان مذاکرات کا بائیکاٹ کر دیا تھا تاہم ان مذاکرات کی بحالی کی جلد امید کی جا رہی ہے۔

جنیوا میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کے ساتھ ملاقات سے قبل جان کیری کا کہنا تھا، ’’ہم ایک مفاہمت کے قریب ہو رہے ہیں مگر ہمیں اس پر کچھ کام کرنا ہے اور اسی مقصد کے لیے ہم یہاں ہیں۔‘‘

جنگ بندی کو پورے ملک میں لاگو کرنے کے بارے میں صورتحال منگل یا اس کے بعد واضح ہو جائے گی، کیری
جنگ بندی کو پورے ملک میں لاگو کرنے کے بارے میں صورتحال منگل یا اس کے بعد واضح ہو جائے گی، کیریتصویر: picture-alliance/dpa/D. Balibouse

شام میں گزشتہ پانچ برسوں سے جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک تین لاکھ کے قریب شامی باشندے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ کئی ملین افراد گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ ان بے گھر ہونے والے افراد کے سبب نہ صرف دنیا کو مہاجرین کے ایک بڑے بحران کا سامنا ہے بلکہ بد نظمی اور خانہ جنگی کے باعث دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ کو اپنی طاقت بڑھانے کا موقع ملا۔

امریکا اور روس ان سفارتی کوششوں میں قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں جو شام میں جاری جنگ رکوانے کے لیے عالمی برادری کر رہی ہے۔ اب تک شام کی طرف سے دمشق کے نواحی علاقے غوطہ اور الاذقیہ میں میں مقامی طور پر جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔ ہفتے کی صبح کیے جانے والے اعلان کے مطابق الاذقیہ میں جنگ بندی تین دنوں جبکہ غوطہ میں ابتدائی طور پر 24 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا جسے بعد میں مزید 48 گھنٹوں کے لیے بڑھا دیا گیا۔

جنیوا میں پہنچے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے امید ظاہر کی ہے کہ شام میں جاری جنگ بندی کو پورے ملک میں لاگو کرنے کے بارے میں صورتحال منگل یا اس کے بعد واضح ہو جائے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر یہ جنگ بندی ہو جاتی ہے تو امریکا اور روس کے درمیان اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ اس پر نظر رکھنے کے عمل کو مضبوط بنایا جائے گا۔