شامی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد اسد کا اولین دورہ ایران
26 فروری 2019شامی صدر بشار الاسد نے ایران کا دورہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق سن دو ہزار گیارہ میں شامی تنازعے کے شروع ہونے کے بعد بشار الاسد کا یہ پہلا دورہ ایران تھا۔ ایران کو بشار الاسد کا ایک اہم اور قریبی ساتھی ملک تصور کیا جاتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ بشار الاسد نے تہران میں ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای، صدر حسن روحانی اور دیگر اعلیٰ سیاسی و مذہبی شخصیات سے بھی ملاقاتیں کیں۔ موجودہ صورتحال میں اسد کے اس دورے کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
شامی بحران کے بعد بشار الاسد نے انتہائی کم غیر ملکی دورے کیے ہیں۔ اس سے قبل وہ صرف دو مرتبہ روس گئے تھے۔ روس بھی بشار الاسد کا ایک اہم اتحادی ملک ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ماسکو حکومت کے عسکری تعاون کی وجہ سے ہی شامی حکومتی دستوں نے جہادیوں کو شکست دی۔
ایرانی سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے صدر بشار الاسد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس خطے میں امریکی اور مغربی منصوبہ جات کو ناکام بنانے اور ایران، شام اور حزب اللہ کے اتحاد کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ خامنہ نے مزید کہا، ’’اسلامی جمہوریہ ایران شامی حکومت اور قوم کی مدد کرنے کے عمل کو مزاحمتی تحریک کے تعاون کے طور پر دیکھتا ہے اور اس پر فخر کرتا ہے۔‘‘
شامی ٹیلی وژن کے مطابق صدر بشار الاسد نے اس موقع پر شامی تنازعے میں مدد پر ایرانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک اپنے اسٹریٹیجک سطح پر کیے جانے والے تعاون پر مطمئن ہیں۔ صدر اسد نے ایران، روس اور حزب اللہ کے تعاون سے باغیوں کو بڑے پیمانے پر شکست دی ہے۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے اسد سے ملاقات میں کہا کہ تہران حکومت شام کی تعمیر نو اور بحالی میں بھی اپنا کردار ادا کرے گی۔ دونوں صدور نے شام میں مکمل قیام امن کی خاطر روس، ترکی، اور ایران کی مشترکہ کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اسد نے اس دورے کے دوران منگل کو ایران کے دیگر اہم مذہبی اور سیاسی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
ع ب / ا ا خبر رساں ادارے