شامی فورسز کا الزبدانی میں نیا آپریشن
4 جولائی 2015خبر رساں ادارے اے پی نے دمشق سے ارسال کردہ اپنی رپورٹوں میں بتایا ہے کہ لبنانی سرحد کے قریب واقع اس پہاڑی علاقے میں جب شیعہ حزب اللہ اور دمشق کی افواج نے کارروائی شروع کی تو دوسری طرف باغیوں نے اپنی جوابی کارروائی میں دمشق پر شیلنگ بھی شروع کر دی۔ بتایا گیا ہے کہ اس شیلنگ کے نتیجے میں جہاں دمشق کے متعدد علاقے متاثر ہوئے وہیں کچھ راکٹ مرکزی بغداد اسٹریٹ ڈسٹرکٹ پر بھی گرے۔
شامی میڈیا کے مطابق باغیوں کی طرف سے کی گئی اس شیلنگ کے نتیجے میں دمشق کا اعلیٰ درجے کا علاقہ ابورُومانہ بھی متاثر ہوا۔ اس علاقے میں قائم معروف داما روز نامی ایک ہوٹل کو بھی نقصان پہنچا۔ بتایا گیا ہے کہ اس شیلنگ کی وجہ سے کم ازکم ایک شخص ہلاک جبکہ دو زخمی بھی ہو گئے۔
ماہرین کے مطابق اگر حزب اللہ اور شامی فوج الزبدانی میں باغیوں کو پسپا کر دیتے ہیں تو شامی علاقوں میں ایران نواز اس جنگجو گروہ کی گرفت مزید مضبوط ہو جائے گی۔ اس علاقے میں بیروت ۔ دمشق ہائی وے بھی واقع ہے، جو نقل و حرکت کے حوالے سے ایک انتہائی اہم شاہراہ قرار دی جاتی ہے۔
مارچ سن2011 میں جب شامی تنازعہ شروع ہوا تھا تو باغیوں نے اسی وقت الزبدانی پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ شام میں جاری اس بحران کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق دو لاکھ بیس ہزار افراد ہلاک جبکہ ایک ملین زخمی ہو چکے ہیں۔
ادھر حزب اللہ کے ٹیلی وژن چینل ’المنار‘ پر الزبدانی میں کی جانے والی کارروائی کی کچھ جھلکیاں نشر کی گئی ہیں۔ ان مناظر میں وہاں سے بمباری اور شلینگ کے نتیجے میں اٹھنے والے دھواں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ شامی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک کمانڈر نے بتایا ہے کہ اس ابتدائی کارروائی میں ’دہشت گردوں‘ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ یاد رہے کہ شامی حکومت باغیوں کو دہشت گرد قرار دیتی ہے۔
شام کی صورتحال کی مانیٹرنگ کرنے والی غیر سرکاری تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ اس تازہ کارروائی میں بروز ہفتہ چار جولائی کو شامی فضائیہ نے الزبدانی پر پندرہ حملے کیے، جن میں باغیوں کے مختلف ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ لندن میں قائم اس تنظیم نے یہ بھی کہا کہ زمینی کارروائی شروع کرنے سے قبل جمعے کے دن پہلے الزبدانی پر بمباری کی گئی تھی۔ آبزرویٹری کے مطابق جمعے کو اس علاقے میں 90 سے زائد حملے کیے گئے۔
آبزرویٹری نے ہفتے کے دن یہ بھی بتایا کہ صوبہ اِدلب میں ہوئے ایک دھماکے کے نتجے میں وہاں فعال النصرہ فرنٹ نامی انتہا پسند گروہ کے 31 جنگجو مارے گئے، جن میں پانچ کمانڈر بھی شامل تھے۔ شام میں مقیم کارکن احمد الاحمد نے البتہ بتایا ہے کہ اس کارروائی میں النصرہ فرنٹ کے پندرہ شدت پسند ہلاک جبکہ تیس سے زائد زخمی ہوئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس دھماکے میں انتہا پسند گروہ کا اہم کمانڈر ابو عبداللہ کی ممکنہ ہلاکت ہوئی ہے۔