شراب پر پابندی سے جاپانیوں کا غصہ کم ہو سکے گا؟
7 جون 2016امریکی نیوی کے بہت سے اہلکاروں پر شراب کے نشے میں دھت ہو کر کئی ایسے واقعات میں ملوث ہونے کا الزام ہے، جس کی وجہ سے جاپانی شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ہے۔ امریکی نیوی کے ریئر ایڈمیرل میتھیو کارٹر نے اپنے ایک بیان میں کہا،’’ کئی دہائیوں سےجاپانی شہریوں کے ساتھ ہمارے انتہائی قریبی روابط قائم ہیں۔ ہر فوجی کو لازمی طور پر سمجھنا چاہیے کہ ان کی کوئی بھی نازیبا حرکت ان تعلقات پر اثر انداز ہو سکتی ہے اور کس طرح امریکا جاپان کے باہمی روابط متاثر ہو سکتے ہیں۔‘‘ ایڈمیرل کارٹر جاپان میں نیوی کے سربراہ بھی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے ضوابط پر سختی سے عمل کروایا جائے گا اور یہ اس وقت تک لاگو رہیں گے جب تک عملے کی ذہنی تربیت مکمل نہیں ہو جاتی،’’ جب تک یہ لوگ سمجھ نہیں جاتے کہ ذمہ دار رویہ کسے کہتے ہیں۔‘‘
شراب پر پابندی کے علاوہ جاپان میں موجود مختلف چھاؤنیوں میں نیوی کے اہلکاروں کے نقل و حمل بھی محدود کر دی گئی ہے۔ اب یہ لوگ صرف انتہائی ضروری کاموں جیسے ورزش یا کھانے پینے کی اشیاء کی خرید و فروخت کے لیے ہی باہر جا سکیں گے۔
ابھی چار جون کو ایک امریکی خاتون فوجی کو اوکیناوا میں گرفتار کیا گیا۔ 21 سالہ آئمی میجیا پر الزام ہے کہ وہ نشے کی حالت میں گاڑی چلا رہی تھی اور اس نے اپنی کار مخالف سمت سے آنی والی دو کاروں سے ٹکرا دی۔ اس حادثے میں دو افراد زخمی ہوئے۔ اسی علاقے میں جاپان میں امریکا کی سب سے بڑی چھاؤنی واقع ہے۔
اسی طرح گزشتہ ماہ ایک امریکی نیوی کے سابق کارکن کو ایک بیس سالہ جاپانی خاتون کے اغوا، آبروریزی اور قتل کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر رونما ہوا تھا، جب امریکی صدر باراک اوباما جی سیون اجلاس میں شرکت کے لیے جاپان آنے والے تھے۔اس موقع پر جاپانی وزیراعظم شینزو آبے نےامریکی صدر سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے عملی اقدامات کریں۔
جاپانی وزیر خارجہ فومیو کیشیڈا بھی ٹوکیو میں تعینات امریکی سفیر کیرولین کینیڈی سے اس بارے میں باقاعدہ شکایت کر چکے ہیں۔ کینیڈی نے ان واقعات کو انتہائی افسوس ناک قرار دیا۔