شلیسوِگ ہولسٹائن کے الیکشن، انگیلا میرکل کی ’بڑی جیت‘
7 مئی 2017خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے پبلک براڈ کاسٹر زیڈ ڈی ایف کے جاری کردہ ایگزٹ پول اندازوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ شلیسوِگ ہولسٹائن کے الیکشن میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی پارٹی 34 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
اس پیشرفت کو میرکل کی پارٹی کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ گزشتہ انتخابات میں وہ اس صوبے میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہو گئی تھیں۔ اس ریاست میں سن دو ہزار بارہ میں منعقد ہوئے الیکشن میں میرکل کی پارٹی کو 30.8 فیصد ووٹ ملے تھے۔
جرمن صوبے شلیسوِگ ہولسٹائن کے انتخابات، سوشل ڈیموکریٹس کا امتحان
چانسلر میرکل کا ’امتحان سے پہلے امتحان‘
ایس پی ڈی مقبولیت میں حکمران جماعت کے برابر
قبل از انتخابات آخری جائزے کے مطابق بھی ظاہر ہوا تھا کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ( ایس پی ڈی)، ماحول دہست گرین پارٹی اور جنوبی شلیسوِگ ہولسٹائن کے ووٹرز نامی جماعت ( ایس ایس ڈبلیو) کی مخلوط حکومت اس مرتبہ اپنی اکثریت کھو سکتی ہے۔ یہ اندازے درست ثابت ہوئے اور مختلف پول جائزوں کے مطابق اس مرتبہ سوشل ڈیموکریٹس ان انتخابات میں 27 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
اس الیکشن کی اہم بات یہ ہے کہ مہاجرت مخالف اور عوامیت پسند جرمن سیاسی پارٹی اے ایف ڈی پہلی مرتبہ اس صوبے کی پارلیمان تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ پول جائزوں کے مطابق یہ پارٹی اتوار کے دن منعقد ہوئے الیکشن میں 5.5 فیصد ووٹ کر لے گی۔ جرمنی میں وفاقی یا صوبائی پارلیمان میں کسی پارٹی کی رسائی کے لیے اسے کم ازکم پانچ فیصد ووٹرز کی حمایت درکار ہوتی ہے۔
اے آر ڈی کے پول جائزوں کے مطابق میرکل کی پارٹی کو 33 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں جبکہ سوشل ڈیموکریٹس پر 26 فیصد ووٹرز نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ جرمنی میں ستمبر میں وفاقی انتخابات کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔ انگیلا میرکل ان انتخابات میں بطور چانسلر امیدوار ہوں گی۔ اگر ان کی پارٹی ان انتخابات میں بھی کامیاب ہو جاتی ہے تو وہ چوتھی مرتبہ چانسلر کے عہدے پر فائز ہو جائیں گی۔ قدامت پسند سیاستدان انگیلا میرکل پہلی مرتبہ سن 2005 میں چانسلر کے منصب پر فائز ہوئی تھیں۔
شلیسوِگ ہولسٹائن کے صوبائی الیکشن کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے ایک بڑا امتحان قرار دیا جا رہا تھا۔ اس مرتبہ اگر اسے شکست ہوئی تو یہ اس جماعت کے سربراہ اور چانسلر بننے کے امیداور مارٹن شلس کے لیے یہ دوسرا بڑا دھچکا ہو گا۔ مارٹن شلس کی جانب سے قیادت سنبھالنے کے بعد سے ایس پی ڈی کی مقبولیت بہت تیزی سے بڑھی تھی، تاہم یہ جماعت رواں برس مارچ میں وفاقی جرمن ریاست زارلینڈ کے انتخابات حیرت انگیز طور پر سی ڈی یو سے ہار گئی تھی۔