1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی افریقہ میں بدامنی، ہزاروں مہاجرین کی اٹلی آمد

26 مارچ 2011

جمعے کے روز اٹلی نے مزید درجنوں تارکین وطن کو مختلف سینٹرز میں منتقل کیا ہے۔ غیر قانونی طور پر اٹلی میں داخلے کی کوشش کرنے والے ان ہزاروں مہاجرین کو ابتدائی طور پر لامپے ڈوسا کے جزیرے میں رکھا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/10hlW
تصویر: AP

شمالی افریقہ کے ممالک میں حکومت مخالف مظاہروں، سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن اور بدامنی کے باعث ہزاروں افراد یورپ میں داخلے کی کوششوں میں جتے ہوئے ہیں۔ اب تک اٹلی کے ذریعے یورپ میں داخلے کی کوشش کرنے والے ان ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

ابتدائی طور پر لامپے ڈوسا کے جزیرے پر رکھنے کے بعد یا تو انہیں دوبارہ ان کے آبائی ممالک میں واپس بھیجنے کی کوشش کی جاتی ہے یا پھر دیگر مختلف حراستی مراکز میں لے جایا جاتا ہے۔

اٹلی، لیبیا کے خلاف فوجی آپریشن میں باقاعدہ طور پر شریک ہے اور اس نے اپنے سات فوجی اڈے اس آپریشن کے لیے وقف کیے ہیں۔ اطالوی وزیر خارجہ Franco Frattini نے اپنے ایک بیان میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ شمالی افریقہ میں بدامنی کی وجہ سے مزید ہزاروں افراد یورپ میں داخلے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

رواں برس جنوری میں تیونس میں حکومت مخالف مظاہروں کے آغاز اور سابق صدر زین العابدین بن علی کے ملک سے فرار کے بعد سے اب تک 15 ہزار تارکین وطن اٹلی پہنچ چکے ہیں۔

لامپے ڈوسا میں اس چھوٹے سے جزیرے پر اس وقت شمالی افریقہ کے ممالک سے تعلق رکھنے والے سیکنڑوں افراد دیکھے جا سکتے ہیں۔ تیونس سے تعلق رکھنے والے ایک 24 سالہ نوجوان مراد نے ایک بین الاقوامی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس جزیرے کے رہائشی نہایت ہمدرد ہیں اور کسی بھی شخص کی طرف سے اسے کسی برے سلوک کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

Flash-Galerie Italien Lampedusa Flüchtlinge
لامپے ڈوسا میں اس وقت سینکڑوں مہاجرین موجود ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری جانب اٹلی نے اپنے ساحلی علاقوں کی نگرانی میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ دریں اثناء اٹلی نے نقل مکانی کے اس رجحان کو روکنے کے لیے تیونس کی معیشت کی بحالی کے لیے ایک مالیاتی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے اٹلی تیونس کو 150 ملین ڈالر کا سرمایہ فراہم کرے گا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں