1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی افریقی مہاجرین کا اٹلی پہنچنے کا سلسلہ جاری

9 مئی 2011

شمالی افریقہ سے اطالوی جزیرے لمپے ڈوسا پر مہاجرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/11Br9
کشتی میں سوار زیادہ تر افراد کا تعلق شمالی افریقی ممالک سے تھاتصویر: picture alliance/dpa

اطالوی ذرائع ابلاغ کے مطابق اٹلی کی کوسٹ گارڈ اور مقامی مچھیروں نے لیبیا سے آنے والی ایک کشتی میں سوار 528 افراد کو اس وقت بچا لیا، جب ان کی کشتی ایک چٹان سے ٹکرا کر تباہ ہو گئی تھی۔ اطالوی حکام نے اس واقعے کو ایک معجزہ قرا دیا ہے۔ اس کشتی میں سوار زیادہ تر افراد کا تعلق شمالی افریقی ممالک سے تھا جبکہ اس میں کچھ ایشیائی باشندے بھی تھے۔گزشتہ چند دنوں کے دوران تقریباً 3 ہزار افراد پناہ کی تلاش میں اٹلی پہنچے ہیں۔

اطالوی حکّام کا کہنا ہے کہ کشتی پر پانچ سو کے قریب افراد سوار تھے۔ ان کے مطابق ریسکیو آپریشن خاصا مشکل تھا کیوں کہ وہ حادثے کا شکار افراد کے قریب اپنی کشتیاں نہیں لے جا سکتے تھے۔ ان کے مطابق اس جگہ پانی نہایت کم تھا۔ بعد ازاں ان افراد کو کمبلوں میں لپیٹ کر عارضی رہائش گاہ میں رکھا گیا۔ زخمی ہونے والے افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان افراد کو مقامی لوگوں نے کھانے پینے کی اشیاء بھی مہیا کیں۔

Italien Flüchtlinge auf Lampedua Abtransport
شمالی افریقہ سے ہجرت کر کے اٹلی آنے والے افراد کی تعداد تیس ہزار کے قریب ہو چکی ہےتصویر: AP

خیال رہے کہ شمالی افریقی ممالک، بالخصوص تیونس اور لیبیا میں جاری سیاسی کشیدگی اور خانہ جنگی کے باعث ہزاروں کی تعداد میں افراد نقل مکانی کر کے اٹلی کی جانب رخ کر رہے ہیں۔ کئی ہزار افراد کو اٹلی کی حکومت پناہ دے چکی ہے۔ بعض کو اطالوی حکّام نے عارضی رہائشی پرمٹ بھی دے دیے ہیں۔ یہ امر اٹلی اور دیگر یورپی ممالک کے درمیان تنازعے کا سبب بھی بن گیا ہے۔ فرانسیسی حکّام خاص طور پر شمالی افریقہ سے ہجرت کر کے اٹلی آنے والے مہاجرین کو رہائشی پرمٹ دیے جانے کے خلاف ہیں۔ اس پرمٹ کے باعث قانونی طور پر یہ افراد یورپ کی شینگن ریاستوں میں داخل ہو سکتے ہیں۔

لمپے ڈوسا کی کل آبادی صرف پانچ ہزار کے قریب ہے۔ شمالی افریقہ سے ہجرت کر کے یہاں آنے والے افراد کی تعداد تیس ہزار کے قریب ہو چکی ہے۔

دوسری جانب یورپی یونین کی داخلہ امور کی کمشنر سیسیلیا مالم سٹروئم نے کہا ہے کہ شمالی افریقہ سے آنے والے پناہ کے متلاشی افراد کے حوالے سے یورپی یونین کو ایک مشترکہ پالیسی اختیار کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا یورپی یونین کے تمام ارکان کو ان ممالک کا ساتھ دینا چاہیے، جو مہاجرین کی آمد کی وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں