شمالی و جنوبی کوریا کے مابین تناؤ میں کمی کا امکان
11 فروری 2018شمالی کوریا کی نیوز ایجنسی کے سی این اے کے مطابق اُس کے ملک کے وفد کی جنوبی کوریا کے صدر مُون جے اِن کے ساتھ ملاقات میں مناسب اور بےتکلف گفتگو ہوئی ہے۔ یہ بیان شمالی کوریا کے اعلیٰ سطحی وفد کا جنوبی کوریا کے دورے کی تکمیل پر جاری کیا گیا۔
اس بیان میں جنوبی کوریائی صدر اور شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کی ممکنہ ملاقات کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا۔
ونٹر اولمپک مقابلے، ’برف نہیں پگھلے گی‘
سرمائی اولمپکس ، دو ممالک کے کھلاڑی اسمارٹ فونز سے محروم
’شمالی کوریا نے جوہری آلات کا حصول جرمن سرزمین سے کیا‘
شمالی کوریائی وفد کی جنوبی کوریا آمد
کل ہفتے کے روز صدر مون جے اِن سے شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن کی بہن کم یو جونگ نے ملاقات میں انہیں اپنے بھائی کی جانب سے پیونگ یانگ کے دورے کی دعوت دی تھی۔ اگر ایسی کسی ملاقات کی صورت بنتی ہے تو سن 2007 کے بعد کوریائی ملکوں کے لیڈروں کی یہ پہلی ملاقات ہو گی۔
جنوبی کوریائی صدر نے اس دعوت کے جواب میں کہا کہ ایسی ملاقات کے لیے سازگار ماحول کا ہونا بہت ضروری ہے۔ شمالی کوریائی نیوز ایجنسی کے مطابق صدر مون نے یہ بھی کہا کہ جزیرہ نما کوریا کے ملکوں کو اپنے تعلقات بغیر کسی ثالثی کے خود ہی بہتر کرنے ہوں گے۔
جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن نے دس فروری کو کم یو جونگ سے ملاقات میں اس توقع کا اظہار کیا کہ اولمپک گیمز کے دوران خیر سگالی کے جذبات میں تسلسل رہے گا اور دونوں کوریائی ملکوں میں پیدا کشیدگی میں کمی واقع ہو گی۔
شمالی کوریا کے تقریباتی اور بے اختیار سربراہ مملکت کم یونگ نام نے بھی جنوبی کوریائی دورے کے دوران کہا کہ کوریائی ملکوں کو راستے کی مشکلات ختم کرتے ہوئے اتحاد کی جانب بڑھنا ہے۔
دوسری جانب جنوبی کوریا کی اپوزیشن پارٹی نے صدر مون کو متنبہ کیا ہے کہ وہ شمالی کوریا کی جوہری پروگرام سے دستبرداری کی شرط پر ہی بات چیت کے معاملے کو آگے بڑھائیں۔
شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن کی بہن نو فروری کو سرمائی اولمپکس کے آغاز کے دن جنوبی کوریا پہنچی تھیں۔ جنوبی کوریائی صدر نے کم یوجونگ سے ایک اور ملاقات، اُس وقت کی جب شمالی کوریا کے ثقافتی طائفے نے سیئول میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔