شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ، پانچ افراد ہلاک
16 مارچ 2011ایک انٹیلی جنس اہلکار نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ حملہ شمالی وزیرستان کے مرکزی علاقے میرانشاہ کے جنوب میں 25 کلومیٹر پر واقع دتہ خیل کے علاقے میں ہوا۔ انہوں نے بتایا، ’ڈرون طیارے نے شدت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر تین میزائل فائر کیے۔ اس حملے میں پانچ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔‘
خیال رہے کہ افغانستان کی سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے کو امریکہ خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔ واشنگٹن حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں اتحادی افواج پر حملوں اور دیگر دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی یہیں سے ہوتی ہے۔
تاہم واشنگٹن انتظامیہ اس علاقے میں ہونے والے ڈرون حملوں کی تصدیق نہیں کرتی۔ اے ایف پی کے مطابق اس خطے میں ڈرون طیارے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے ہی کے زیراستعمال ہیں۔
یہ حملے پاکستان میں انتہائی غیرمقبول ہیں اور امریکہ مخالف جذبات کو ہوا دینے کی ایک وجہ بھی۔ پاکستانی ان حملوں کو ملکی خودمختاری پر حملے کے مترادف قرار دیتے ہیں جبکہ اسلام آباد حکومت بھی امریکہ سے ان حملوں پر تحفظات کا اظہار کرتی رہتی ہے۔ تاہم اے ایف پی کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ حملے دراصل اسلام آباد حکومت کی معنوی منظوری کے ساتھ ہی کیے جاتے ہیں۔
پشاور میں ایک سکیورٹی اہلکار نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے حملے کی تصدیق ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کی شناخت کے بارے میں معلومات دستیاب نہیں۔
گزشتہ برس قبائلی علاقوں میں حملے تقریباﹰ دگنے کر دیے گئے تھے۔ اے ایف پی کے مطابق 2010ء میں ایک سو سے زائد ڈرون حملے ہوئے، جن میں 670 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ 2009ء میں 45 ڈرون حملوں کے نتیجے میں 420 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ پاکستانی فوج نے جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف 2009ء میں ایک آپریشن شروع کیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: افسر اعوان