شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے سے سات افراد ہلاک
29 مئی 2013خبر رساں اے ایف پی کے مطابق شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شام کے قریبی قصبے چشمہ پر یہ ڈرون حملہ کیا گیا ہے۔ شمالی وزیرستان سے انٹیلیجنس اہلکار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ڈرون طیارے حملے کے بعد بھی کافی دیر تک فضاء میں پرواز کرتے رہے۔
پاکستان میں گیارہ مئی کے پارلیمانی انتخابات کے بعد یہ پہلا ڈرون حملہ ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکی صدر باراک اوباما نے ڈرون حملوں سے متعلق نئی پالیسی کا اعلان کیا تھا، جس کے مطابق پاکستان کے علاوہ دیگر مقامات پر ڈرون حملوں کا کنٹرول خفیہ ایجنسی سی آئی اے سے لے کر محکمہ ء دفاع پینٹاگون کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ پاکستان میں ڈرون حملوں کا انتظام اب بھی سی آئی اے کے پاس ہے۔
اگلے ماہ کے اوائل میں متوقع طور پر وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالنے والے نواز شریف نے ڈرون حملوں کو پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کے لیے ایک چیلنج ٹھہرایا ہے۔ ایک انٹرویو میں وہ کہہ چکے ہیں، ’’ ہم اس بابت اپنے امریکی دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں گے۔‘‘ خبر رساں روئٹرز نے تازہ ڈرون حملے کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس باعث چار افراد زخمی بھی ہوئے تاہم ڈرون کا نشانہ بننے والوں کی شناخت فوری طور پر عام نہیں ہوسکی ہے۔
اگرچہ ڈرون حملوں میں القاعدہ کے اہم کمانڈر مارے جاچکے ہیں تاہم ان کی وجہ سے عام شہریوں کی ہلاکت کے باعث پاکستان میں یہ حملے بہت بڑی حد تک ناپسند کیے جاتے ہیں۔ برطانیہ کے ادارہ براہ تحقیقی صحافت کے اندازوں کے مطابق سال 2004ء سے اب تک پاکستان میں ان حملوں کی زد میں آکر 3587 لوگ مارے گئے ہیں، جن میں سے 884 عام شہری تھے۔
(sks/ ai (AFP, Reuters