شمالی کوریا جوابی ’جوہری حملے کے لیے تیار‘
15 اپریل 2017خبر رساں ادارے روئٹرز نے لکھا ہے کہ شمالی کوریا میں پندرہ اپریل بروز ہفتہ ایک فوجی پریڈ کا اہتمام کیا گیا، جس میں اس کمیونسٹ ملک نے دیگر عسکری ساز و سامان کے ساتھ ساتھ طویل فاصلے تک مار کرنے والے اور آبدوزوں سے فائر کیے جا سکنے والے میزائلوں کی نماش بھی کی۔ اس پریڈ کے موقع پر شمالی کوریا کے سربراہ کم یونگ اُن بھی موجود تھے۔
امریکی بحری بیڑا جزیرہ نما کوریا کے لیے روانہ
شمالی کوریا پر پُرامن مذاکرات ضروری ہیں، چینی صدر
کيا جرمنی شمالی کوريا پر پابنديوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے؟
شمالی کوریا کے دارالحکومت پیونگ یانگ میں واقع کِم اِل سُنگ اسکوائر پر یہ شاندار فوجی پریڈ ایک ایسے وقت پر منعقد کی گئی، جب ایسی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ اس ملک کے سربراہ کم یونگ اُن ایک نئے جوہری تجربے کا حکم دے سکتے ہیں۔
شمالی کوریا کے ایک اہم لیڈر چوئی روئنگ ہے نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ جزیرہ نما کوریا پر اشتعال انگیز کارروائیاں ترک کر دے۔ کم یونگ اُن کے نائب تصور کیے جانے والے چوئی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ شمالی کوریا کسی ’جوہری حملے کے نتیجے میں جوابی کارروائی کے طور پر اپنی طرز کے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے لیے تیار ہے‘۔
شمالی کوریا کی طرف سے یہ دھمکی ایک ایسے وقت پر دی گئی ہے، جب امریکی حکومت نے اپنا ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ جزیرہ نما کوریا کی طرف روانہ کر دیا ہے۔اس فوجی پریڈ میں کم یونگ اُن نے حاضرین سے خطاب نہیں کیا۔ تاہم سرکاری میڈیا پر جاری کردہ فوٹیج کے مطابق وہ اس موقع پر انتہائی پرسکون دکھائی دیے اور اپنے ساتھیوں سے خوش گپیوں میں مصروف رہے۔
اس مرتبہ شمالی کوریا کی فوجی پریڈ میں چین کی طرف سے کوئی حکومتی اہلکار موجود نہیں تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ ماضی میں شمالی کوریا میں منعقدہ اس طرح کی تقریبات میں چینی حکام بھی شریک ہوتے رہے ہیں۔