1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا جوہری تجرباتی مرکز کو بند کر دے گا

29 اپریل 2018

شمالی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ وہ پنگیئی ری نامی اس علاقے کو بند کر دے گا، جہاں پر جوہری تجربات کیے جاتے رہے ہیں۔ جنوبی کوریا کے صدارتی دفتر  نے آج اتوار کو اس خبر کی تصدیق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2wrVi
تصویر: picture-alliance/dpa/ANN/The Korea Herald

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان  اور جنوبی کوریائی صدر مون جے نے اعلان کیا ہے کہ پیونگ یونگ مئی میں شمال مشرقی حصے میں قائم یہ جوہری تجربہ گاہ بند کر دے گا۔ اس موقع پر کم جونگ ان نے یہ بھی کہا کہ پنگیئی ری کی بندش کے بعد وہ سلامتی کے امور کے ماہرین اور صحافیوں کو شمالی کوریا آنے کی دعوت دیں گے تاکہ وہ خود اس پیش رفت کا جائزہ  لے سکیں۔

اُن نے مون جے سے ملاقات کے دوران یہ بھی کہا تھا، ’’ کچھ لوگوں کا موقف ہے کہ ہم غیرفعال جوہری مراکز اور تجربہ گاہ بند کر رہے ہیں۔ لیکن آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ یہ اچھی حالت میں ہیں۔‘‘

Nordkorea Kim Jong-un
تصویر: picture-alliance/Yonhap

 شمالی کوریائی رہنما نے مزید کہا کہ وہ ذاتی طور پر امریکا کے حامی تو نہیں ہیں، ’’عوام دیکھیں گے کہ میں کوئی ایسا شخص نہیں ہوں، جو جنوبی کوریا پر جوہری بم برسائے۔ اگر ہم بھروسہ قائم کرنے کے لیے امریکیوں سے ملتے رہے اور اگر واشنگٹن جنگ ختم کرنے اور ہم پر حملہ نہ کرنے کا وعدہ کرے تو ہم کیوں جوہری بم رکھیں اور مشکل حالات میں زندگی گزاریں۔‘‘

صدر ٹرمپ کا شمالی کوریا سے براہ راست رابطوں کا انکشاف

بےزبانی کا خاتمہ، فوجی حدبندی لائن پر ہاتھوں میں ہاتھ، تبصرہ

اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ جنوبی کوریا کے ساتھ نصف گھنٹے کے فرق کو ختم کر دیا جائے گا۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریائی رہنما کے ساتھ ان کی ملاقات اگلے تین سے چار ہفتوں میں ہو سکتی ہے۔ مشیگن میں ہفتے کی شب انہوں نے اسے ایک بہت ہی اہم ملاقات قرار دیا۔‘‘ ٹرمپ نے مزید کہا، ’’ میں وہاں جاؤں گا ضرور، اگر ملاقات کارآمد ثابت نہ ہوئی تو میں واپس آ جاؤں گا۔‘‘ اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جنوبی کوریائی صدر مون جے سے ٹیلیفون پر طویل اور اچھی بات چیت ہوئی ہے، ’’حالات میں مثبت تبدیلی آ رہی ہے۔‘‘ ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے تازہ پیش رفت پر جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے سے بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔