شمالی کوریا میں سیاسی قیدیوں کے کیمپوں کا پرسان حال
4 مئی 2011لندن میں قائم انسانی حقوق کے سرگرم ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کمیونسٹ ملک شمالی کوریا میں خصوصی پرزنرز کیمپوں میں رکھے گئے سیاسی قیدیوں کی مجموعی صورت حال کے بارے میں انتہائی ڈروانی رپورٹ مرتب کی ہے۔ اس رپورٹ کی تفصیلات ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایشیا پیسفک شعبے کے ڈائریکٹر Sam Zarifi نے ایک نیوز کانفرنس میں پیش کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان کیمپوں میں بعض قیدی زندہ رہنے کے لیے چوہے کھانے پر مجبور ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قیدی مسلسل بیگار کی وجہ سے نڈھال ہو چکے ہیں لیکن حکام ان پر کوئی ترس نہیں کھا رہے اور کام نہ کرنے والے قیدیوں کو بھوکا رکھنے کے ساتھ ساتھ ان پر تشدد سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ دوسرے قیدی تشدد اور بھوکے رکھے گئے قیدیوں کو قابل ترس نگاہوں سے دیکھنے پر مجبور ہیں۔ قیدیوں کے نئے بڑے کیمپ میں مقید افراد کے سامنے کچھ دوسرے قیدیوں کو ہلاک بھی کیا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق انہوں نے کیمپوں کے مقامات کے سیٹلائٹ امیجز حاصل کر لیے ہیں۔ ان سیٹلائٹ تصاویر سے ان کیمپوں کے حجم کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ بین الاقوامی ادارے نے ان کیمپوں کے نگران کمپلیکس یوڈوک کے سابقہ قیدیوں کی شہادتوں کو بھی اپنی رپورٹ میں شامل کیا ہے۔ یوڈوک کا کیمپ صوبے جنوبی ہیم کائی یونگ (South Hamkyong) میں واقع ہے۔ یہ ایک بہت بڑے انتظامی کمپلیکس کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ اس کمپلیکس میں کل پندرہ پرزنرز کیمپس شامل ہیں اور قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔
یوڈوک کمپلیکس میں Jeong Kyoungil نامی شخص سن 2000 سے 2003 تک قید رہا تھا۔ اس کے مطابق جیل میں بیگار کا دورانیہ صبح چار بجے سے لیکر شام آٹھ بجے تک ہے۔ اس کے بعد ان قیدیوں کی دو گھنٹے تک نظریاتی تربیت بھی کی جاتی ہے۔ سابقہ قیدی Jeong Kyoungil کے مطابق نظریاتی کلاس میں فراہم کردہ اخلاقی اصولوں کو زبانی یاد نہ رکھنے کی صورت میں قیدیوں کو سونے نہیں دیا جاتا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یوڈوک پرزنرز کمپلیکس کے سیٹلائٹ امیجز کا تقابل سن 2001 کے کیمپ سے کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یوڈوک اپنے حجم کے اعتبار سے بہت وسیع چکا ہے۔
ایمنسٹی نے اس خیال کا بھی اظہار کیا ہے کہ شمالی کوریا ایک نئے لیڈر Kim Jong-Un کے انتخاب کی جانب بڑھ رہا ہے اور ملک میں سیاسی عدم استحکام کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ اس سیاسی بے چینی کے تناظر میں سیاسی قیدیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ کم ژونگ اُن موجودہ سپریم لیڈر کم ژونگ اِل کے چھوٹے بیٹے ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے سن 2010 میں انسانی حقوق کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ شمالی کوریا میں سیاسی قیدیوں کی تعداد ڈیڑھ سے دو لاکھ کے درمیان ہے۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد