شمالی کوریا کا ایٹمی تجربہ، عالمی ردعمل
25 مئی 2009شمالی کوریا کی سرکاری خبررساں ایجنسی KCNA کے مطابق پیر کے روز کیا گیا ایک اور کامیاب ایٹمی تجربہ کمیونسٹ کوریا نے اپنی سلامتی اور دفاع کے لئے کیا ہے، لیکن بین لااقوامی برادری کا موقف ہے کہ پیونگ یانگ نے یہ ایٹمی دھماکہ کرکے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایک بین الاقوامی ایٹمی امور کی ماہر ڈاکٹر ربیکا جانسن نے اس ایٹمی تجربے کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا: ’’یہ ایٹمی تجربہ شمالی کوریا کی جانب سے سن 2006 میں کئے گئے ایٹمی دھماکے سے ذیادہ طاقت ور نظر آتا ہے۔ اس دھماکے سے شمالی کوریا بین الااقوامی برادری کو یہ عندیہ دینا چاہتا ہے کہ اس کے پاس وہ صلاحیت موجود ہے جس سے باقاعدہ ایٹم بم بنایا جاسکتا ہے۔‘‘
جنوبی کوریا کی ایک خبررساں ایجنسی نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس ایٹمی دھماکے کے محض چند ہی گھنٹے بعد پیانگ یانگ کی جانب سے ایک نئے میزائل کا تجربہ بھی کیا گیا ہے، جو 130 کلومیٹر کے فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ تاہم شمالی کوریا نے ابھی تک اس دعویٰ کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے اس ایٹمی تجربے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل کو عالمی امن کے لئے خطرہ قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے عالمی برادری سے شمالی کوریا کے خلاف بین الااقوامی سطح پر کارروائی کرنے پر زور بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرکے عالمی برادری کو چیلنج کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ شمالی کوریا کی جانب سے کئے گئے اس ایٹمی دھماکے پر انہیں انتہائی تشویش ہے۔ یورپی یونین کے امورخارجہ کے سربراہ اور یورپی کمیشن کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے شمالی کوریا کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے پیانگ یانگ کو چھ ملکی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا ہے، تاکہ کمیونسٹ کوریا کے ایٹمی منصوبے کو روکا جاسکے۔
اسی دوران جاپان، جنوبی کوریا، روس اور جرمنی نے بھی پیانگ یانگ کی طرف سے ایٹمی منصوبے کو أگے بڑھانے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور پیر کے صبح کئے گئے ایٹمی دھماکے کو شمال مشرقی ایشیائی خطے کی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا ہے۔ چین نے شمالی کوریا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عالمی برادری سے کئے گئے اپنے وعدے کی پاسداری کرے اور اپنے ایٹمی منصوبے کو فورا ترک کردے۔
پیانگ یانگ کی جانب سے اس ایٹمی تجربے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بحث کے لئے نیویارک میں آج عالمی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔