شمالی کوریا، کم جونگ اِل کی دوسری برسی
17 دسمبر 2013موجودہ حکمران کِم جونگ اُن کے والد کِم جونگ اِل 17 برس تک شمالی کوریا پر حکمرانی کرنے کے بعد 17 دسمبر 2011ء کو انتقال کر گئے تھے۔ اس حوالے سے آج پیانگ یانگ میں ایک یادگاری تقریب منعقد کی گئی جس میں اعلیٰ فوجی قیادت کے علاوہ سینیئر پارٹی قیادت شریک تھی۔ اس موقع پر نوعمر کِم جونگ اُن حسب معمول انتہائی سنجیدہ دکھائی دیے۔
سابق حکمران کی برسی کی آج منعقد ہونے والی تقریبات گزشتہ ہفتے موجودہ حکمران کے پھوپھا کو غیر متوقع طور پر سزائے موت دیے جانے کے بعد ملک میں ہونے والا اہم واقعہ ہیں۔ ملک میں دوسرے سب سے زیادہ طاقتور سمجھے جانے والے سونگ جانگ تھائیک کو حکومت کے خلاف غداری اور کِم جونگ اُن کی حکومت گرانے کی کوشش کے الزامات پر موت کی سزا دی گئی تھی۔
برسی کے حوالے سے منعقدہ مرکزی تقریب میں کِم جونگ اُن کی اہلیہ اور سزائے موت پانے والے سونگ جانگ تھائیک کی اہلیہ شرکاء میں دکھائی نہیں دیں۔ مبصرین کے مطابق اب یہ دیکھنا اہم ہو گا کہ سابق حکمران کی بہن کِم کیونگ ہوئی اب اپنے شوہر کی سزائے موت کے بعد پارٹی کے اندرونی حلقوں میں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھ سکتی ہیں یا نہیں۔ مبصرین کے مطابق تھائیک کو موت کی سزا دینا کِم جون اُن کی طرف سے اقتدار پر اپنی گرفت مزید مضبوط کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق کِم جونگ اُن کی بیوی دو ماہ کے وقفے کے بعد آج پہلی مرتبہ عوام کے سامنے نظر آئیں۔ شمالی کوریا کے سرکاری ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں ری سول جُو Ri Sol Ju کو پیانگ یانگ کے کُوموسان محل میں اپنے میاں کے ساتھ دکھایا گیا۔ اس محل میں کِم جانگ اِل اور ان کے والد اور شمالی کوریا کے بانی کِم اِل سُنگ کے جسد رکھے گئے ہیں۔
ری سول جُو آخری مرتبہ 16 اکتوبر کو ایک کنسرٹ کے دوران عوام کے سامنے آئی تھیں۔ ان کی اپنے میاں کے ساتھ عوام کے سامنے آنے سے ان قیاس آرائیوں کی نفی ہوئی ہے کہ جانگ سونگ تھائیک کی سزائے موت کے بعد شاید ان کی حیثیت میں بھی تبدیلی واقع ہو گئی ہے کیونکہ اطلاعات کے مطابق ری سول جُو کی حکمران کِم جونگ اُن سے ملاقات کرانے والے تھائیک ہی تھے۔