شمالی کوریا کی افواج کو چوکس رہنے کا حکم
8 اکتوبر 2013امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا کی یہ سہ ملکی بحری مشقیں آج منگل سے شروع ہو رہی ہیں۔ جنوبی کوریا کی نیوز ایجنسی یونہاپ کے مطابق اس سے پہلے یہ مشقیں غیر موافق موسمی حالات کی وجہ سے منسوخ کر دی گئی تھیں۔
ان فوجی مشقوں کے تناظر میں شمالی کوریا کی افواج کو اعلیٰ حکام کی طرف سے فوری حکم موصول ہوا ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ خطرے کے لیے خود کو مکمل تیار رکھیں۔
پیانگ یانگ حکومت کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق ملکی مسلح اداروں کو خطے میں موجود امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا کی افواج کی تمام حرکات و سکنات پر کڑی نظر رکھنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔
شمالی کوریا کی افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے ان مشقوں میں جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے طیارہ بردار بحری جہاز ’’یو ایس ایس جارج واشنگٹن‘‘ کی شمولیت یہ ’’واضح طور پر ثابت کرتی ہے‘‘ کہ ان مشقوں کا مقصد شمالی کوریا کو اشتعال دلانا ہے۔
شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ یہ بات جھوٹ کا پلندہ ہے کہ یہ مشقیں اس کے خلاف نہیں ہیں۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع سے تعلق رکھنے والے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ یہ مشقیں صرف اور صرف ’’تلاش اور ہنگامی مدد‘‘ سے متعلق ہیں۔ ان مشقوں کے کوئی جارحانہ مقاصد یا عزائم نہیں ہیں۔
عالمی سطح پر تنہائی کا شکار کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بارہا امریکا، جنوبی کوریا اور جاپان پر یہ الزامات عائد کر چکا ہے کہ وہ فوجی مشقوں کی آڑ میں پیانگ یانگ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں۔
فروری کے مہینے میں شمالی کوریا کی جانب سے کیے گئے ایٹمی دھماکوں کی وجہ سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔ شمالی کوریا نے سن 2006 اور سن 2009 میں بھی دو جوہری تجربات کر چکا ہے جن کے بعد سلامتی کونسل نے اس پر میزائل تجربات کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔
حالیہ جنگی مشقوں کی وجہ سے شمالی کوریا نے امریکا کو ’’سنگین نتائج‘‘ کی دھمکی دی ہے۔ یہ انتباہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سیول اور واشنگٹن حکومت پہلے ہی شمالی کوریا کی جانب سے کسی بھی جوہری حملے کی صورت میں ایک نئی مشترکہ حکمت عملی پر دستخط کر چکے ہیں۔