شمالی کوریا کے لیڈر کا دورہء چین؟
6 مئی 2010کوریائی خطے کے ایک ملک شمالی کوریا کے لیڈر کم ژنگ ال کے دورہء چین کا بنیادی مقصد اُن کے ملک کی پریشان حال اقتصادیات کے لئے مزید چینی سہارے کا حصول خیال کیا جا رہا ہے۔ شمالی کوریا اور چین کی حکومتوں کی جانب سے اس دورے کی واضح انداز میں نہ تصدیق اور نہ ہی تردید سامنے آئی ہے۔ چین شمالی کوریا کو سب سے بڑا حلیف ملک ہے۔ چین کی جانب سے شمالی کوریا کی امداد کئی پہلوٴوں میں فراہم کی جاتی ہے۔
عموماً شمالی کوریا کے لیڈر کم ژونگ ال جس انداز کی حفاظتی موٹر گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں، وہ موٹر سواروں کے حصار میں بیجنگ کے مغرب میں واقع سرکاری گیسٹ ہاوٴس میں داخل ہونے کے بارے میں جنوبی کوریا کے میڈیا نے رپورٹ کیا ہے۔ میڈیا کے مطابق ان گاڑیوں میں سے ایک پر کم ژونگ ال سوار تھے۔ اُن کی ممکنہ آمد کے موقع پر چینی دارالحکومت بیجنگ کی مرکزی شاہراہ چانگان ایونیو پر سیکیورٹی اہلکار تعینات تھے جبکہ تیاننمن سکوائر کی جانب جانے والے تمام راستے بند کر دئے گئے۔ وہ بذریعہ ریل گاڑی پیر کو چین کے ساحلی شہر ڈالیان پہنچے تھے۔ بدھ کو شمالی کوریائی لیڈر نے بیجنگ کے قریب بندر گاہی شہرتیانژن کا بھی دورہ کیا تھا۔
شمالی کوریا کے لیڈر کا چین کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب دونوں کوریائی ملکوں میں انتہائی تناؤ کی کیفیت پائی جاتی ہے۔
اسی دوران سیول کے بحری جہاز کی غرقابی کا معاملہ بھی تازہ ہے۔ اس واقعے میں چھیالیس سیلرز جاں بحق ہوئے تھے۔ جنوبی کوریا اس غرقابی کا الزام شمالی کوریا پر عائد کرتا ہے۔
شمالی کوریا کے لیڈر نے اس سے پہلے چین کا دورہ سن 2006 ء میں کیا تھا۔ اس دورے میں انہوں نے اقتصادی تعاون کو فروغ اور جوہری ہتھیار سازی سے دستبرداری کو اہمیت دی تھی، لیکن بعد میں یہ دونوں مقاصد ہوائی قلعے ثابت ہوئے تھے۔ شمالی کوریا کی اقتصادی صورتحال سن 2006ء کے مقابلے میں مزید کمزور ہو چکی اور جوہری ہتھیار سازی سے دست برداری پر بھی یہ ملک ’یو ٹرن‘ لے چکا ہے۔
شمالی کوریا کے لیڈر کے چینی دورے کو امریکہ خاص طور پر گہری نگاہوں سے دیکھ رہا ہے۔ امریکہ کے مشہور فوجی ادارے، امریکی نیول وار کالج ، روڈز آئی لینڈ میں شمالی کوریا کے ماہر جوناتھن پولاک کا خیال ہے کہ چین مسلسل شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات میں مخمصے کا شکار رہا ہے۔ پولاک نے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ چین دنیا بھر میں شمالی کوریا کا سفارتی لحاظ سے بنیادی رابطہ ہے اور چین ہی شمالی کوریا کی اقتصادیات کا مرکزی سہارا بھی ہے۔ اس تمام امداد و حمایت کے باوجود شمالی کوریا کا رویہ چینی احساسات کا عکاس نہیں ہے۔
حالیہ دنوں میں شمالی کوریا کی اکانومی کا حجم مزید سکڑا ہے۔ وہ مسلسل چین سے سرمایہ کاری کے سہارے آگے بڑھ رہا ہے۔ شمالی کوریا کی اقتصادیات کو اقوام متحدہ کی پابندیوں کا بھی سامنا ہے۔گزشتہ سال کے جوہری تجربے کے بعد سے جنوبی کوریا کی امداد بھی بند ہو چکی ہے۔ جنوبی کوریا کے ایک اخبار نے کم ژونگ ال کے موجودہ دورہء چین کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس میں اُن کے لئے کسی بڑی کامیابی کے امکانات کم ہیں۔چین یقینی طور پر شمالی کوریا کو چھ ملکی مذاکرات میں شرکت کے لئے قائل کرنے کی کوشش بھی کرے گا۔
رپورٹ: عابد حسین/خبر رساں ادارے
ادارت: گوہر نذیر گیلانی
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: گوہر نذیر گیلانی