شہباز بھٹی کے قتل پر ’بے ضمیر خاموشی‘ برائی کی فتح ہے، حقانی
10 مارچ 2011واشنگٹن میں تعینات پاکستان کے سفیر حسین حقانی نے بدھ کو منعقد کی گئی اس تقریب سے خطاب میں کہا کہ انہوں نے شہباز بھٹی کے لیے اپنے سفارت خانے میں ایک میموریل سروس کے انعقاد کا فیصلہ کیا۔ ان کاکہنا تھا کہ بہت سے پاکستانی اپنے دِلوں میں تو دوسرے مذاہب کا احترام کرتے ہیں لیکن ان میں ایک ’بے ضمیر خاموشی‘ پائی جاتی ہے۔
حسین حقانی نے کہا، ’جب شہباز بھٹی کو قتل کیا گیا اور ہم خاموش رہے تو گویا ہم میں سے کچھ لوگ ان کے ساتھ ہی مر گئے‘۔
انہوں نے مزید کہا، ’اگر ہم خاموش رہے تو ہم برائی کو فتح کا موقع دے دیں گے۔ یہ ناقابل قبول ہے، یہ غیر اسلامی ہے۔ پاکستان اس لیے نہیں بنایا گیا تھا۔ اس پر بیرون ملک آباد پاکستانی فخر نہیں کر سکتے اور اگر میں اس اصطلاح کا استعمال کر سکوں، جس کا پاکستان میں غلط استعمال کیا گیا، تو یہ ’توہین رسالت‘ ہے‘۔
اس میموریل سروس میں واشنگٹن حکومت کے کچھ نمائندے اور امریکہ میں آباد متعدد پاکستانی شریک ہوئے۔ امریکی نائب سیکرٹری برائے جمہوریت و عالمی امور ماریا اوٹیرو نے اس تقریب سے خطاب میں کہا کہ واشنگٹن انتظامیہ برداشت کی فضا پیدا کرنے کے لئے بھٹی کی کوششوں کو سراہتی ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور شہباز بھٹی کو دو مارچ کو دارالحکومت اسلام آباد میں قتل کر دیا گیا تھا۔ پاکستانی طالبان نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کی اور کہا کہ انہیں توہین رسالت کے قانون پر نظریات کے حوالے سے قتل کیا گیا۔ وہ وفاقی کابینہ میں شامل واحد مسیحی وزیر تھے۔
اُدھر ویٹی کن کے خبر رساں ادارے Fides نے امکان ظاہر کیا ہے کہ اسلام آباد حکومت شہباز بھٹی کے بڑے بھائی پاؤل بھٹی کو وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور نامزد کر دے گی۔ وہ ’آل پاکستان منارٹیز الائنس‘ کے سربراہ کی حیثیت سے پہلے ہی اپنے بھائی کی جگہ لے چکے ہیں۔
اس خبر رساں ادارے کے مطابق شہباز بھٹی کی نشست ان کے خاندان کے کسی فرد کو دینے کی خواہش پاکستانی صدر آصف زرداری نے ظاہر کی ہے۔
آصف زرداری نے منگل کو ان کے خاندان کے افراد سے ملاقات میں کہا تھا کہ شہباز بھٹی نے ملک، پارٹی (پاکستانی پیپلز پارٹی) اور اقلیتوں کے لیے جو قربانی دی ہے، وہ ضائع نہیں جائے گی اور طویل عرصے تک یاد رکھی جائے گی۔
دوسری جانب پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی صدر آصف زرداری سے سفارش کر چکے ہیں کہ شہباز بھٹی کے لیے اعلیٰ سول ایوارڈ ہلالِ شجاعت کا اعلان کیا جائے۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی