’شیرخوار بچی کا ریپ‘: باپ نے نابالغ ملزم کے ہاتھ کاٹ دیے
20 اپریل 2016بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے بدھ بیس اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ اپنی شیرخوار بیٹی کے ساتھ جنسی زیادتی کے ملزم سے بدلہ لینے کے لیے اس کے دونوں ہاتھ کاٹ دینے والے اس بھارتی شہری کا نام پرمندر سنگھ ہے، جو ریاست پنجاب کا رہائشی ہے۔
پولیس نے بدھ کے روز بتایا کہ سات ماہ کی بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کا یہ واقعہ 2014 میں پیش آیا تھا۔ کل منگل 19 اپریل کے روز ریاست پنجاب کی ایک مقامی عدالت میں اس مقدمے کی سماعت طے تھی۔ عدالتی کارروائی کے بعد جب سماعت اگلی مرتبہ تک کے لیے ملتوی کر دی گئی تو 25 سالہ پرمندر سنگھ 17 سالہ ملزم کے پاس گیا اور اسے کہا کہ وہ اس سے علیحدگی میں کچھ کہنا چاہتا ہے۔
بٹھنڈا پولیس کے ایک سینیئر افسر سواپن شرما نے اے ایف پی کو ٹیلی فون پر بتایا، ’’پرمندر سنگھ نے نوجوان ملزم سے کہا تھا کہ وہ اس مقدمے میں عدالت سے باہر ہی اس کے ساتھ کوئی نہ کوئی تصفیہ کرنا چاہتا ہے۔ پھر دونوں چلتے چلتے بٹھنڈا کی ضلعی عدالت سے کچھ دور چلے گئے۔ وہاں جا کر پرمندر سنگھ نے اس نابالغ ملزم کو ایک درخت سے باندھ کر اس کے دونوں ہاتھ قلم کر دیے۔‘‘
سواپن شرما نے کہا، ’’اس واقعے کے باعث خود ملزم بن جانے والے پرمندر سنگھ نے پہلے اس نوجوان ملزم کو بری طرح پیٹا اور پھر درخت سے باندھ کر ایک تیز دھار آلے سے اس کے دونوں ہاتھ کاٹ دیے۔ اب اس نوجوان کے جسم پر دونوں کلائیوں سے آگے کچھ نہیں بچا۔‘‘
بتایا گیا ہے کہ اس جرم کے ارتکاب کے بعد مقامی لوگوں نے پولیس کو خبردار کیا تو پولیس اہلکاروں نے وہاں پہنچ کر درخت سے بندھے نوجوان کو کھولا، زمین سے اس کے دونوں ہاتھ اٹھائے اور انہیں ہسپتال پہنچا دیا۔ ’’یہ نوجوان ملزم اپنے دونوں ہاتھوں سے محروم ہو گیا ہے لیکن ڈاکٹروں کے مطابق اس کی زندگی خطرے میں نہیں ہے۔‘‘
پولیس کا کہنا ہے کہ پرمندر سنگھ اینٹوں کے ایک بھٹے پر کام کرنے والا ایک مزدور ہے، جو اس جرم کے ارتکاب کے بعد وہاں سے فرار ہو گیا۔ ’’اس کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پولیس اسے تلاش کر رہی ہے۔
پرمندر سنگھ کی سات ماہ کی بچی کے ریپ کے بارے میں پولیس نے بتایا کہ اس جرم کا ارتکاب دو سال قبل اپریل 2014 میں کیا گیا تھا۔ تب یہ بچی اس کی ماں کو ایک نہر کے قریب ایک گڑھے سے ملی تھی۔ پولیس نے جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا تھا اور چھان بین کے بعد نابالغ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا تھا، جس کی عمر اس وقت 15 برس تھی۔
گرفتاری کے بعد اس ملزم کی کم عمری کی وجہ سے عدالت نے اسے مقدمے کی کارروائی مکمل ہونے تک نابالغ ملزمان کے ایک اصلاحی حراستی مرکز میں بھیج دیا تھا۔ انیس اپریل کے روز اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کے لیے یہ ملزم اسی اصلاحی مرکز سے عدالت لایا گیا تھا۔