صدر زرداری کے خلاف مقدمات: پاکستان نے سوئس حکام کو خط لکھ دیا
7 نومبر 2012پاکستانی صدر آصف علی زرداری کے خلاف کئی ملین ڈالرز کی بدعنوانی کے یہ مقدمات 1990ء کی دہائی میں قائم کیے گئے تھے، تاہم سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کی طرف سے قومی مصالحتی آرڈیننس کے ذریعے 2007ء میں معافی کے اعلان کے بعد یہ مقدمات رکوا دیے گئے تھے۔
پاکستانی سپریم کورٹ کی طرف سے 2009ء میں اس آرڈیننس کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا۔ کورٹ کی طرف سے حکومت کو صدر زرداری اور اس آرڈیننس سے فائدہ اٹھانے والے دیگر افراد کے خلاف مقدمات بحال کرنے کے احکامات بھی دیے گئے تھے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے پاکسان کے سرکاری ٹیلی وژن کے حوالے سے بتایا ہے کہ سوئٹزر لینڈ حکام کو یہ خط پیر کے روز اس حوالے سے سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی مہلت ختم ہونے سے محض دو روز قبل وزارت خارجہ کے ذریعے بھیجا گیا۔ سپریم کورٹ نے یہ ڈیڈ لائن گزشتہ ماہ مقرر کی تھی۔
یہ خط صدر پرویز مشرف کی حکومت اور عدلیہ کے درمیان اس حوالے سے قائم مقدمے پر تین برس تک جاری رہنے والے تنازعے کے بعد لکھا گیا ہے۔ حکمران پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے قبل ازیں یہ خط یہ کہہ کر لکھنے سے انکار کر دیا گیا تھا کہ صدر زرداری کو ملکی آئین کے مطابق مقدمات سے استثنیٰ حاصل ہے۔
تاہم سپریم کورٹ کی طرف سے اس مؤقف کو رد کرتے ہوئے حکومت کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ صدر زرداری کے خلاف مقدمات کھلوانے کے لیے سوئس حکام کو خط لکھے۔ سابق پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو رواں برس جون میں سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل نہ کرنے کی پاداش میں وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔
ستمبر 2012ء میں گیلانی کے بعد بننے والے نئے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے عدالت کی اس تنبیہ کے بعد یہ خط لکھنے کی ہامی بھر لی تھی کہ اس میں ناکامی کی صورت میں انہیں بھی اپنے عہدے محروم ہونا پڑ سکتا ہے۔
aba/aa (dpa)