صدر شی کے نظریات اب چینی کمیونسٹ پارٹی کے آئین کا حصہ
24 اکتوبر 2017چینی دارالحکومت بیجنگ سے منگل چوبیس اکتوبر کو ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق چین میں حکمران کمیونسٹ پارٹی نے موجودہ صدر شی جن پنگ کے سیاسی نظریات کو باضابطہ طور پر اپنے آئین میں جگہ دے دی ہے۔
عوامی جمہوریہ چین کی تاریخ میں کمیونسٹ انقلاب کے رہنما ماؤ زےتنگ آج تک کے طاقتور ترین رہنما تصور کیے جاتے ہیں۔ لیکن کمیونسٹ پارٹی نے موجودہ صدر کے سیاسی نظریات کو جس طرح اپنے آئین میں جگہ دی ہے، وہ اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ شی جن پنگ پارٹی کی مرکزی قیادت میں نہ صرف کسی حد تک ماؤ زےتنگ کے ہم پلہ سمجھے جانے لگے ہیں بلکہ وہ پارٹی سربراہ کے طور پر چیئرمین ماؤ کے بعد آج تک کے طاقتور ترین چینی لیڈر بھی بننا چاہتے ہیں۔
تائیوان میں تحریک آزادی کچل دیں گے، چینی صدر کا انتباہ
’اپنے دوست صدر ٹرمپ کی آمد کا منتظر ہوں‘، چینی صدر
چین اور بھارت تعلقات بہتر بنانے کے لیے متفق
چین میں ان دنوں کمیونسٹ پارٹی کی نیشنل کانگریس جاری ہے، جو قریب ایک ہفتے دورانیے کا ہر پانچ سال بعد منعقد ہونے والا اس پارٹی کا ایسا مرکزی اجلاس ہوتا ہے، جس میں پالیسی فیصلوں کے علاوہ نئی سیاسی قیادت کا انتخاب بھی کیا جاتا ہے۔ موجودہ پارٹی کانگریس کا آج منگل چوبیس اکتوبر کو آخری دن ہے۔
آج چوبیس اکتوبر کو بیجنگ میں کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ اس نے ملکی صدر اور پارٹی سربراہ شی جن پنگ کے نام اور ان کے سیاسی فلسفے کو اپنے آئین میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کے ایک اعلامیے میں کہا گیا، ’’شی جن پنگ کی سیاسی سوچ اور ایک نئے چینی عہد کی خصوصیات کو جدید کمیونسٹ چین کے بانی ماؤ زےتنگ کے ساتھ پارٹی آئین میں جگہ دی جائے گی۔‘‘
امریکا اور شمالی کوریا کشیدگی میں کمی کی کوشش کریں، چین
خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں ہو گا، چینی صدر
’نیو سلک روڈ فورم‘ صدی کا بہترین منصوبہ ہے، شی جن پنگ
نیوز اینجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ ماؤ زےتنگ کے انتقال کے عشروں بعد اب جو اعزاز شی جن پنگ کو دیا گیا ہے، وہی اعزاز ان کے ایک تاریخ ساز پیش رو ڈینگ سیاؤپنگ کو بھی دیا گیا تھا، لیکن ڈینگ سیاؤپنگ اور ان کے سیاسی نظریات کا چینی کمیونسٹ پارٹی کے آئین میں شامل کیا جانا چیئرمین ڈینگ کی موت کے بعد ممکن ہوا تھا۔
روئٹرز کے مطابق آج کے چین کی سیاست، سیاسی نظریات اور اقتصادی حکمت عملی پر صدر شی جن پنگ کو جو زبردست گرفت حاصل ہے، وہ اس تیز رفتاری کا ثبوت بھی ہے، جس کے ساتھ چنی حکمران جماعت اور حکومتی سربراہ کے طور پر 2012ء میں ان دونوں عہدوں پر فائز ہونے کے بعد سے اب تک شی جن پنگ نے اقتدار پر اپنے گرفت بہت مضبوط بنا لی ہے۔
اس پیش رفت پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ہانگ کانگ کی چینی یونیورسٹی کے سیاست کے پروفیسر ولی لَیم نے کہا، ’’شی جن پنگ کو دی جانے والی یہ اہمیت اس امر کا بھی ثبوت ہے کہ وہ ماؤ زےتنگ کی طرح جب تک صحت مند رہیں گے، وہ چین میں حکومت اور پارٹی کی قیادت کے مستقل اہل سمجھے جائیں گے۔