1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صنفی مساوات کے لیے 600 کلومیٹر طویل انسانی زنجیر

جاوید اختر، نئی دہلی
1 جنوری 2019

بھارتی ریاست کیرالا میں لاکھوں خواتین نے صنفی مساوات کے حق میں مظاہرہ کرتے ہوئے چھ سو بیس کلومیٹر طویل ’ونیتھا ماتھل‘ یعنی دیوارِ خواتین بنائی۔

https://p.dw.com/p/3AroE
Indien "Women's Wall"
تصویر: DW/J. Akhtar

بھارتی سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ملک کے جنوبی صوبہ کیرالا کے سبری مالا مندر میں خواتین کو پوجا کی اجازت نہیں مل سکی جس کے خلاف لاکھوں خواتین نے یہ انسانی زنجیر بنا کر احتجاج کیا۔

ایک اندازے کے مطابق صرف خواتین پر مشتمل اس انسانی زنجیر میں تین ملین سے زیادہ خواتین نے حصہ لیا۔ ریاست کی ایک سو چھہتر سے زائد سماجی اور سیاسی تنظیموں نے صنفی مساوات کو یقینی بنانے کے لیے اس مظاہرہ کی حمایت کی تھی۔
ریاست کے چودہ اضلاع میں واقع تمام اہم قومی شاہراہوں پر ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر خواتین تقریباً نصف گھنٹے تک کھڑی رہیں۔ اس ’دیوار خواتین‘ کا ایک سرا ریاست کیرالہ کے شمالی حصے میں کاسر گوڑ کے علاقے میں تھا تو دوسرا سرا جنوب میں واقع ترواننتاپورم میں جا کر ختم ہوا۔ کاسر گوڑ میں اس کی قیادت ریاست کی وزیر صحت کے کے شیلجا نے کی جب کہ آخری سرے پر بائیں بازو کی جماعت مارکسی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا  (CPM)  کی پولٹ بیورو کی رکن برندا کرات موجود تھیں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 28ستمبر کو اپنے ایک فیصلے میں سبری مالا مندر میں ہر عمر کی خواتین کو جانے کی اجازت دینے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد خواتین نے کئی مرتبہ مندر میں جانے کی کوشش کی لیکن ان کی اب تک کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ کیرالا کی بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے محاذ کی حکومت بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کو نافذ کرنے کی کوشش میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔

شدت پسند ہندو تنظیمیں اور بالخصوص حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کی مربی اور ہندو قوم پرست جماعت راشٹریہ سویم سیوک یا آر ایس ایس کو سپریم کورٹ کے فیصلے پرسخت اعتراض ہے اوروہ اسے نافذ کرنے کی مخالفت کررہی ہیں۔ آر ایس ایس نے اس سلسلے میں گزشتہ 26 دسمبر کو ایک جلوس بھی نکالا تھا۔ آر ایس ایس کا کہنا ہے کہ عدالت کا فیصلہ ہندوؤں کی صدیوں پرانی مذہبی روایت میں مداخلت ہے۔

Indien Zehntausende Frauen bilden Menschenkette für Zugangsrecht zu Tempel
ایک اندازے کے مطابق صرف خواتین پر مشتمل اس انسانی زنجیر میں تین ملین سے زیادہ خواتین نے حصہ لیا۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/R.S. Iyer
Indien Zehntausende Frauen bilden Menschenkette für Zugangsrecht zu Tempel
ریاست کیرالا کی ایک سو چھہتر سے زائد سماجی اور سیاسی تنظیموں نے صنفی مساوات کو یقینی بنانے کے لیے اس مظاہرہ کی حمایت کی تھی۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/R.S. Iyer

دوسری طرف کیرالا کے وزیر اعلٰی پنارائی وجیئن نے آج 'دیوار خواتین‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’کیرالا حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود خواتین کو مندر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں مل سکی ہے۔ سبری مالا میں خواتین کے داخلے کے خلاف فرقہ وارانہ طاقتوں کے مظاہروں نے حکومت اور ترقی پسند تنظیموں کو ریاست میں خواتین کی دیوار بنانے کے لیے مہمیز کیا ہے۔‘‘  ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہم کسی کو بھی کیرالا کو تاریکی کے دور میں لے جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ تمام خواتین کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔‘‘
بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا کو ملک کا سب سے تعلیم یافتہ صوبہ سمجھا جاتا ہے۔ بھارت میں سماجی منصوبہ بندی کے حکومتی ادارہ نیتی آیوگ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کیرالا میں صنفی مساوات کا ریکارڈ سب سے بہتر ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ عجب تضاد ہے کہ ایک طرف بی جے پی حکومت صنفی مساوات کے نام پر مسلمانو ں میں رائج تین طلاق کے خلاف پارلیمنٹ میں بل منظور کر رہی ہے تو دوسری طرف ہندو خواتین کو مندر میں جانے کی اجازت دینے کے خلاف ہے۔

سابق ممبر پارلیمنٹ اورمارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری سیتا رام پچوری نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے آر ایس ایس کے رویے کو انتہائی افسوسناک قرار دیا۔ انہو ں نے کہا، ’’آر ایس ایس اور بی جے پی سبری مالا کے عقیدت مندوں کے نام پر سیاسی پراجیکٹ چلا رہی ہیں اور اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لیے تشدد کا راستہ اپنا رہی ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’بی جے پی اور آر ایس ایس کا رویہ ہندو عقیدت مندوں کے خلاف ہے کیوں کہ وہ انہیں مندروں میں پوجا کرنے سے روک رہے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ جنوبی صوبہ کیرالا کے دارالحکومت ترواننت پورم سے 175 کلومیٹر دور واقع بارہویں صدی میں تعمیر کیے جانے والے سبری مالا مندر میں دس سے پچاس برس کی عمر (حیض آنے کی عمر) کی عورتوں کا داخلہ ممنوع ہے۔ صرف چھوٹی بچیاں یا بزرگ خواتین ہی اس مندر میں جاسکتی ہیں۔ ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ اس مندر میں دیوتا ایپا کی پوجا کی جاتی ہےجو  برہم چاری یا مجرد تھے اور چونکہ حیض کے دوران عورت ناپاک ہوجاتی ہے اس لیے اگر حائضہ عورت مندر میں چلی گئی تو بھگوان ناراض ہوجائیں گے۔ سپریم کورٹ نے تاہم اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا تھا، ’’فزیولوجی کی بنیاد پر دس سے پچاس سال کی عمر کی خواتین کے سبری مالا مندر میں داخلہ پر پابندی آئین میں دیے گئے ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ مندر میں داخلہ سے متعلق جو ضابطے بنائے گئے ہیں وہ طبعی اور جسمانی عمل پر مبنی ہیں لیکن یہ آئین کے کسوٹی پر کھرے نہیں اتر سکتے۔‘‘
بھارت میں درجنوں ایسے مندر ہیں جہاں خواتین کا داخلہ ممنوع ہے جب کہ بیشتر مندروں میں نچلی ذات کے دلت ہندوؤں کو بھی جانے کی اجازت نہیں ہے۔

بھارت میں خواتین میں خود کشی کی شرح مردوں کی نسبت زیادہ