1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتافریقہ

صومالیہ: اجلاس کے دوران پارلیمان پر مارٹر حملہ

19 اپریل 2022

صومالیہ میں ایک مارٹر حملے سے پارلیمانی اجلاس میں اس وقت خلل پڑا جب نو منتخب اراکین ایک اہم میٹنگ کر رہے تھے۔ صومالیہ فی الوقت ایک نئے صدر کے انتخاب کا عمل مکمل کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

https://p.dw.com/p/4A5MS
Somalia Mogadischu | Parlament, neu gewählte Abgeordnete
تصویر: Abukar Mohamed Muhudin/Anadolu Agency/picture alliance

اٹھارہ اپریل پیر کے روز صومالیہ کی پارلیمانی عمارت کے آس پاس کے علاقے میں مارٹر حملے کی وجہ سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ پارلیمان کے نو منتخب قانون سازوں کا یہ دوسرا اجلاس تھا جب ایوان کو نشانہ بنایا گیا۔

حکام اور عینی شاہدین نے بتایا کہ مارٹر سخت سکیورٹی کے حصار والی عمارت کے کمپاؤنڈ کے اندر گرے۔ تاہم اس حملے میں کسی رکن پارلیمان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ایوان زیریں کے پارلیمانی اجلاس کو ٹی وی پر براہ راست نشر کیا جا رہا تھا اور اس پر بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

القاعدہ سے تعلق رکھنے والے اسلامی عسکریت پسند گروپ الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہ گروپ ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے موغادیشو کی حکومت کے خلاف بغاوت پر تلا ہوا ہے۔

اقوام متحدہ نے حملے کی مذمت کی ہے۔

ایک سکیورٹی افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ''ہمارے پاس اس حملے کی ابھی تک کوئی تفصیلات نہیں ہیں لیکن یہ دھماکے مارٹر فائر کرنے کی وجہ سے ہوئے۔ جب یہ واقعہ پیش آیا تو قانون ساز عمارت کے اندر موجود تھے، وہ محفوظ ہیں اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔'' 

ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا، '' جب مارٹر گولے عمارت کے باہر گرے، تو اس وقت میں اسی علاقے میں تھا، جہاں اراکین پارلیمنٹ کا اجلاس جاری تھا۔ ایک دھماکے کی وجہ سے متعدد افراد کو ہلکے قسم کے زخم آئے ہیں۔''

صومالیہ میں اقوام متحدہ کے مشن ''یو این ایس او ایم' نے اس مارٹر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ وہ ''زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کرتا ہے، اور انتخابی عمل کو مکمل کرنے اور قومی ترجیحات پر پیش رفت کی کوششوں میں صومالیوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔''

صومالیہ کا پیچیدہ انتخابی نظام

ایک برس سے زائد عرصے سے بھی ملتوی ہونے والے عام انتخابات کے بعد گزشتہ جمعرات کو ہی سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کے نو منتخب اراکین نے حلف اٹھایا تھا۔

ابھی تک کے انتخابات میں تین سو 29 میں سے صرف 297 نشستیں ہی پُر ہو پائی ہیں، لیکن قانون سازوں نے انتخابی عمل کو آگے بڑھانے کا عہد کیا اور اسے پورا کرنے کی بات کہی ہے۔ یہ انتخابات موجودہ صدر اور وزیر اعظم کے درمیان اقتدار کی کشمکش کی وجہ سے بری طرح متاثر رہے ہیں۔

اس ماہ کے اواخر میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوان اپنے اسپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔ ملک کے نئے صدر کے انتخاب کے عمل پر آگے بڑھنے سے قبل یہ ایک ضروری قدم ہے۔

صومالیہ کے انتخابات ایک پیچیدہ بالواسطہ ووٹنگ کے نظام کی پیروی کرتے ہیں۔ اس کے تحت ریاستی مقننہ اور قبیلے کے مندوبین پہلے ارکان پارلیمان کا انتخاب کرتے ہیں اور پھر اراکین پارلیمان صدر کا انتخاب کرتے ہیں۔

اس دوران شدت پسند تنظیم الشباب نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ماہ کیے گئے تین حملوں میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں قانون ساز اور حکومت کی ایک ناقد آمنہ محمد عبدی بھی شامل تھیں۔

اس کا یہ بھی دعوی ہے کہ گزشتہ ہفتے موغادیشو کے ہوائی اڈے پر ہونے والی ایک تقریب کے دوران بھی اسی نے حملہ کیا تھا، جس میں نئے قانون سازوں نے باضابطہ طور پر پارلیمنٹ میں اپنی نشستیں سنبھال لیں۔ تاہم خبروں کے مطابق اس میں بھی کوئی زخمی نہیں ہوا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

صومالیہ میں حملہ، متعدد ہلاکتوں کا خدشہ