’’صومالیہ دہشت گردوں کی آماجگاہ بن سکتا ہے‘‘
28 اگست 2010صومالیہ میں انتہا پسندوں نے ملک کی عبوری حکومت کے خلاف کارروائیاں مزید تیزکرنے کا اعلان کیا ہے۔ الشباب ملیشا نے کہا ہے کہ وہ اسے عملی جامہ پہنائیں گے۔ صومالیہ میں موجود افریقی یونین کے امن دستوں کی تعداد الشباب کے عسکریت پسندوں سے مقابلہ کرنے کے لئے ناکافی دکھائی دیتی ہے۔
صومالی دارالحکومت موغادیشو میں ایسے کم ہی دن ہوتے ہیں، جب حالات مکمل طور پر پرامن ہوں۔ اس موقع پر لوگ باہر آ کر دیکھتے ہیں کہ فائرنگ کے بعد ان کے گھر میں کیا باقی بچا ہے اور بموں نے کس حصہ کو تباہ کیا ہے۔ ابراہیم عمر شہر کے اس حصے میں رہتے ہیں، جو لڑائی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ وہ بتاتے ہیں’’ میرے تمام گھر والے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ لیکن میں گھر کی حفاظت کے لئے یہیں رہ گیا ہوں۔ جب سے لڑائی شروع ہوئی ہے ایک خوف کی فضا طاری ہے۔ یہاں زندگی بالکل تباہ ہو کر رہ گئی ہے‘‘
اس ہفتے کے آغاز میں ہی عسکریت پسند تنظیم الشباب نے حکومت کے خلاف نئے حملوں کے دھمکی دی ہے۔ عسکریت پسندوں نے اس دھمکی کو عملی شکل دینا بھی شروع کر دی ہے۔ انہوں نے 24 تاریخ کو ہی موغادیشو کے اس ہوٹل کو نشانہ بنایا، جہاں اکثر سیاست دان جمع ہوتے ہیں۔ اس حملے میں چھ ارکان اسمبلی سمیت تیس افراد ہلاک ہوئے۔
اس حملے کے بعد صومالیہ کے صدر شیخ شریف احمد نے کہا’’ بات جب سرکاری عہدیداروں اور اہلکاروں کی حفاظت کی ہو، تو ہمارے دشمن نے اس حوالےسے ایک نئی حکمت عملی اختیار کی ہے۔ اسی وجہ سے ہم بھی اس کا جواب نئے انداز سے ہی دیں گے۔ ہم نے ان افراد کی سلامتی کا ایک نیا منصوبہ بنایا ہے، جس پر جلد ہی عمل درآمد شروع کر دیا جائے گا ‘‘
صدرکا یہ بیان بالکل بے اثر ہے کیونکہ شیخ شریف احمد ابھی تک اگر صدر ہیں، توافریقی یونین کے چھ ہزار امن فوجیوں کی وجہ سے۔ الشباب سمیت دیگر اسلامی گروپ تو انہیں پہلے ہی دیوار سے لگا کر موغادیشو پر بھی کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔ اس وقت عملی طور پر پورا ملک عسکریت پسند کے ہاتھوں میں ہے۔
صومالیہ کے وزیر اطلاعات عبدالرحمن عمر عثمان کہتے ہیں کہ ملک میں اسلامی گروپ بہت تیزی سے مضبوط ہو رہے ہیں۔ ان کے بقول الشباب کو مالی تعاون القاعدہ کی جانب سے فراہم کیا جا رہا ہے۔ وہ مستقل صومالیہ کے خلاف جنگ کر رہے ہیں اور اس طرح مزید جہادی صومالیہ کا رخ کر رہے ہیں۔
ماہرین بار بار اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ صومالیہ دہشت گردوں کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ الشباب کو مزید مضبوط کرنے کے لئے پاکستان، افغانستان اور تاجکستان سے دہشت گرد صومالیہ کا رخ کرنے لگے ہیں ۔ اطلاعات ہیں کہ صومالیہ کے پڑوسی ممالک کینیا اور ایتھوپیا میں امریکی خفیہ اداروں اور فوجی اہلکاروں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے تا کہ اگر قرن افریقہ میں کسی کارروائی کی ضرورت پڑے تواس کی تیاری پہلے ہی سے مکمل ہو۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : عصمت جبیں