صومالیہ میں امریکی کارروائی میں داعش رہنما ہلاک
27 جنوری 2023امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے حکام نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ امریکہ کی اسپیشل آپریشنز فورسز نے صومالیہ کے ایک دور دراز علاقے میں نام نہاد اسلامی دہشت گرد گروپ 'اسلامک اسٹیٹ' (داعش) سے وابستہ ایک سینیئر شخصیت بلال السوڈانی کو ہلاک کر دیا۔
کیا جرمنی کو ’مذہبی شدت پسندی‘ سے خطرہ ہے؟
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بتایا کہ صومالیہ میں آئی ایس کے علاقائی رہنما بلال السوڈانی اس گروپ کے عالمی نیٹ ورک کے لیے بھی ایک ''اہم سہولت کار'' تھے۔
کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا، طالبان
آسٹن نے ایک بیان میں کہا، ''یہ کارروائی امریکہ اور اس کے شراکت داروں کو مزید تحفظ فراہم کرتی ہے اور یہ امریکیوں کو اندرون ملک اور بیرون ملک دہشت گردی کے خطرے سے بچانے کے لیے ہماری ثابت قدمی اور عزم کی بھی عکاس ہے۔''
لیبیا میں داعش کے 17 ارکان کو سزائے موت سنا دی گئی
ہمیں اس آپریشن کے بارے میں مزید کیا معلوم ہے؟
امریکی وزیر دفاع نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن نے اس آپریشن کا حکم دیا تھا، جو بدھ کے روز انجام دیا گیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق بلال السوڈانی اور داعش کے دیگر دس جنگجو اس وقت گولی باری میں ہلاک ہوئے جب امریکی افواج کا ایک خصوصی دستہ انہیں پکڑنے کے لیے پہاڑ کے غار کے کمپلیکس میں اترا۔
آسٹن نے مزید کہا کہ اس آپریشن میں کوئی شہری زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ چھاپے کی اس کارروائی میں شامل ایک امریکی فوجی کتے کے کاٹنے سے زخمی ہو گیا۔
بلال السوڈانی کون تھے؟
میڈیا رپورٹس میں امریکی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ السوڈانی نام نہاد اسلامی شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونے سے قبل القاعدہ سے منسلک گروپ الشباب کے لیے جنگجوؤں کو بھرتی اور انہیں تربیت دینے کا کام کیا کرتے تھے۔
اطلاعات کے مطابق وہ افریقہ میں آئی ایس کی کارروائیوں میں ملوٹ ہونے کے ساتھ ہی افغانستان میں سرگرم اسی کی ایک شاخ اسلامک اسٹیٹ خراسان (آئی ایس کے) کے لیے مالی تعاون بھی فراہم کرنے میں ملوث تھے۔
آسٹن نے کہا السوڈانی افریقہ اور افغانستان میں داعش کی بڑھتی ہوئی موجودگی کو فروغ دینے کے ساتھ ہی عالمی سطح پر بھی اس گروپ کی کارروائیوں میں مالی اعانت کے ذمہ دار تھے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)