صومالیہ میں نئے صدر کا انتخاب
28 فروری 2009افریقی ملک صومالیہ 1991 سے مسلسل انتشار اور خانہ جنگی کا شکار ہے۔ لیکن اب وہاں شیخ شریف احمد کی صورت میں سربراہ مملکت کے عہدے پر ایک ایسے رہنما فائز ہو چکے ہیں جو ملک میں قیام امن کے خواہش مند ہیں اور جن سے صومالی عوام نے بڑی امیدیں بھی وابستہ کررکھی ہیں۔
قرن افریقہ کے علاقے میں جنوری کے آخر میں صومالیہ کے صدر کے عہدے پر فائز ہونے والے 44 سالہ شیخ شریف احمد سے عام شہریوں نے بڑی امیدیں وابستہ کررکھی ہیں۔ اپنے انتخاب کے بعد شیخ شریف جب جلاوطنی سے واپس لوٹے تو ملکی دارالحکومت مُوغادِیشُو میں عوام نے بہت مسرت کا اظہار کیا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دو عشروں کی خانہ جنگی کے بعد اقتدار بالآخر ایک اہیسے رہنما کو ملا جو امن کی بات کرتا ہے، مصالحت کی دعوت دیتا ہے اور کسی کے خلاف نفرت نہیں پھیلاتا۔
’میں اس لئے صومالیہ واپس لوٹا ہوں کہ صدر کے طور پر ایک نئے عہد کا آغاز کرسکوں۔ میں صومالیہ کے تمام باشندوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ میرے ساتھ مل کر ہمارے اپنے وطن میں قیام امن اور تعمیر نو کے لئے کام کریں۔ میں مسلح مزاحمت کرنے والے تمام گروپوں سے بھی یہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ بھی ہمارے ساتھ شامل ہوں‘ شیخ شریف احمد
صومالیہ میں اس وقت صورت حال یہ ہے کہ نئے صدر شیخ شریف احمد دراصل اپنے ہم وطنوں سے اپیل کرنے کے علاوہ کچھ کر بھی نہیں سکتے۔ اس لئے کہ ان کی حالت ایک ایسے صدر کی سی ہے جو اپنے ملک کی تلاش میں ہے۔ صدر کے طور پر ان کا اثرورسوخ ان چند علاقوں تک محدود ہے جہاں مسلح اسلام پسند ابھی اقتدار میں نہیں آئے۔
صومالیہ خانہ جنگی سے زیادہ تر تباہ ہو چکا ہے۔ لاکھوں افراد مہاجرت کرچکے ہیں۔ ہر دوسرا صومالی شہری زندہ رہنے کے لئے ان اشیائے خوراک پر انحصار کرتا ہے جو بیرونی دنیا کی طرف سے مہیا کی جاتی ہیں۔ لیکن یہ امدادی اشیاء بھی اس لئے باقاعدگی سے صومالی باشندوں تک نہیں پہنچتیں کہ وہاں جاری مسلح جھڑپیں بار بار شدید ہو جاتی ہیں۔
اس کے باوجود بہت سے صومالی شہریوں کو یقین ہے کہ نئے صدر ملک میں انتہا پسندوں کی دہشت گردی کو ختم کرسکتے ہیں۔ شیخ شریف خود بھی اسلام پسند ہیں نہ کہ جمہوری سوچ کے حامل، لیکن وہ کوئی بنیاد پرست بھی نہیں ہیں۔ اسی لئے امید کی جارہی ہے کہ قومی سطح کی مکالمت کے عمل میں ان کے سبھی مذاکراتی ساتھی ان کا احترام کریں گے۔
مُوغادِیشُومیں ایک شہری نے نئے صدر کے بارے میں اظہار رائے کرتے ہوئے کہا، ’میں شیخ شریف کی حمایت کرتا ہوں۔ ان کے انتخاب کے چند ہی روز بعد حالات قدرے بہتر ہو چکے ہیں۔ میری دعا ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے‘
نئے صومالی صدر کا سب سے اہم فریضہ ملک میں متحدہ قومی حکومت کا قیام ہے، ایک ایسا کام جو افریقہ کی اس ریاست میں کم ازکم گذشتہ دو عشروں کے دوران کوئی نہ کرسکا۔ اسی لئے اب صدرشریف احمد کویہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ اکثر شہریوں کی امیدوں کا محور ہی نہیں ہیں بلکہ عوام کی امیدوں کو پورا بھی کرسکتے ہیں۔