صومالیہ میں پانچ پاکستانیوں کا قتل، پاکستان اور صومالیہ خاموش
13 اگست 2009وسطی صومالیہ کے ایک گاؤں گلکایو میں بدھ کے روز ایک مسجد میں مذہبی تبلیغ کے لئے وہاں گئے پانچ پاکستانیوں کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کردیا۔ خبر ایجنسیوں کے مطابق حملہ آوروں نے مبینہ طور پر تبلیغی جماعت کے ان ارکان کو پہلے مسجد سے زبردستی باہر نکالا اور پھر ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔
صومالیہ میں خود کو Puntland ریاست قرار دینے والے خطے میں عینی شاہدین اور سرکاری ذرائع نے بتایا کہ واقعہ فجر کی نماز کے بعد پیش آیا۔ ایک ہفتہ قبل اسی نام نہاد خود مختار ریاست میں وزیر اطلاعات کو بھی ایک حملے میں قتل کردیا گیا تھا۔
صومالیہ کی حکومت نے کہا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات جاری ہے اور قاتلوں کی تلاش بھی شروع کردی گئی ہے۔ حکام نے بتایا کہ پانچ غیر ملکیوں کے قتل کے اس واقعے کی وجوہات ابھی تک واضح نہیں ہوسکیں۔ پُنٹ لینڈ کے صدر عبدالرحمان محمد فارول نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے۔
یہ رپورٹیں بھی ملی ہیں کہ صومالیہ کے اس علاقے میں کافی حد تک مذہبی کشیدگی بھی پائی جاتی ہے، اور اس خطے پر سنی مسلمانوں کے ایک گروپ کا کنٹرول ہے۔ اہل سنت نامی اس گروپ کے ایک مقامی ترجمان شیخ محمد عبدالسعید نے بھی تصدیق کی ہے کہ تمام پاکستانی ہلاک شدگان کا تعلق وہاں سے صومالیہ پہنچنے والی ایک تبلیغی جماعت سے تھا۔ شیخ عبدالسعید نے کہا کہ ان کا مسلک کسی طرح کے تشدد کی حمایت نہیں کرتا اور ’’یہ قتل اسلامی تعلیمات کے سراسر نفی ہے۔‘‘
صومالیہ میں اہل سنت نامی اسلامی جماعت 2008 کے آخر میں ابھر کر سامنے آئی تھی، اور ماضی میں یہ گروپ صومالیہ میں پر تشدد واقعات کا ذمہ دار الشباب نامی تنظیم کو ٹھہراتا رہا ہے۔ پانچ پاکستانیوں کے قتل کے اس واقعے کی الشباب نامی عسکریت پسند تنظیم نے بھی مذمت کی ہے۔
ابھی تک صومالی یا پاکستانی حکام نے اس امر کی وضاحت نہیں کی کہ ہلاک شدگان کو صومالیہ ہی میں دفن کیا جائے گا یا ان کی لاشیں تدفین کے لئے پاکستان بھیجی جائیں گی۔
رپورٹ : میراجمال
ادارت : مقبول ملک