1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

طالبان، میانمار جنتا کو اقوام متحدہ میں ابھی نمائندگی نہیں

2 دسمبر 2021

میانمار کی فوجی حکومت اور افغانستان کے حکمراں طالبان نے اقوام متحدہ میں اپنے اپنے نمائندے مقرر کرنے کے لیے درخواست کی تھی۔ تاہم عالمی ادارے نے فی الحال اس پر اپنا فیصلہ موخر کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/43inT
Afghanische Delegation in Pakistan
تصویر: Pakistan Ministry of Foreign Affairs /AP/picture alliance

اقوام متحدہ کی ایک اہم کمیٹی نے میانمار کے فوجی جنتا اور افغانستان کے طالبان حکمرانوں کی جانب سے اقوام متحدہ میں اپنے ممالک کے لیے نشستیں حاصل کرنے کی درخواستوں پر اپنی کارروائی کو موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی کریڈینشیئل کمیٹی کے اس اعلان کا مطلب یہ ہے کہ میانمار اور افغانستان کی سابقہ حکومتوں کے سفیر فی الحال اپنے عہدوں پر برقرار رہیں گے۔

میانمار نے نیا سفیر کسے مقرر کیا ہے؟

میانمار کی موجودہ فوجی حکومت نے اقوام متحدہ میں سابقہ حکومت کے مقرر کردہ سفیر کیاؤ مو تن کی جگہ ایک سابق فوجی آنگ تھرویئن کو مقرر کرنے کی درخواست دے رکھی ہے۔

میانمار کی جنتا نے فروری میں سویلین رہنما آنگ سان سوچی کی منتخبہ حکومت کا تختہ پلٹ کر اقتدار چھین لیا تھا۔ اس کے بعد سے معزول حکومتی اہلکاروں کو مختلف الزامات کے تحت جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔

سابقہ حکومت کے مقرر کردہ سفیر کیاؤ مو تن نے آنگ سان سوچی کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی مخالفت کی تھی۔ جولائی میں ملک کے موجودہ وزیر خارجہ وؤنا ماؤنگ نے ان کی برطرفی کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے باوجود کیاؤ نے ادارے سے اپنی رکنیت کی تجدید کے لیے کہا تھا۔

Myanmar Naypyidaw | Parade zum Tag der Streitkräfte | General Min Aung Hlaing
تصویر: Myawaddy TV/AFP

طالبان نے اپنا نمائندہ کسے منتخب کیا ہے؟

طالبان نے صدر اشرف غنی کی سابقہ حکومت کے مقرر کردہ سفیر غلام اسحاق زئی کو ہٹا کر محمد سہیل شاہین کو اپنا نیا سفیر مقرر کرنے کی استدعا کی تھی۔ لیکن اسحاق زئی نے بھی ادارے سے اپنی سیٹ برقرار رکھنے کی اپیل کی تھی۔

 دوحہ مذاکرات کے دوران سہیل شاہین طالبان کے ترجمان کے طور پر کام کرنے کے ساتھ ہی طالبان حکومت کے ترجمان کے طور پر بھی کام کرتے رہے ہیں۔ طالبان نے اس برس اگست میں کابل پر قبضہ کر لیا تھا اور ستمبر میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران ہی اپنا سفیر متعین کرنے کی درخواست دی تھی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کا کہنا ہے کہ اگر دوسرے ممالک افغانستان میں انسانی حقوق کے احترام کے لیے دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں تو طالبان کو اپنے آپ کو تسلیم کرانے کی خواہش ہی ان کے پاس ایک موثر ہتھیار ہے۔

اقوام متحدہ میں سویڈن کی نمائندہ اینا کیرین اینسٹروم کا کہنا تھا کہ ''ایک بار جب جنرل اسمبلی میں اس معاملے پر غور و فکر ہونے کے بعد رپورٹ تیار ہو جائے گی'' تو کمیٹی کی رپورٹ جاری کر دی جائے گی۔

اس سے متعلق کمیٹی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے تین، امریکا، روس اور چین پر مشتمل ہے۔ باقی غیر مستقل ارکان میں سے سویڈن، بہاماس، بھوٹان، چلی، نامبیا اور سیرا لیون جیسے ممالک شامل ہیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی)  

افغانستان ميں کھانے پينے کی اشياء کا بحران

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں