1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان حکومت نے ممبئی میں اپنا 'قائم مقام قونصل' مقرر کر دیا

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
13 نومبر 2024

افغانستان کی طالبان حکومت نے بھارتی شہر ممبئی کے سفارتی مشن میں اکرام الدین کامل کو اپنا کارگزار قونصل مقرر کیا ہے۔ چند روز قبل ہی بھارتی وفد نے کابل کا دورہ کیا تھا اور وہاں طالبان قیادت سے بات چیت کی تھی۔

https://p.dw.com/p/4mwrY
افغان طالبان
چند روز کابل ہی ایک بھارتی وفد نے کابل میں طالبان سے بات چیت کی تھی اور عبوری وزیر دفاع ملا محمد یعقوب سے ملاقات کرنے کے ساتھ ہی افغانستان میں کاروباری گروپوں کو ایران کے چابہار بندرگاہ کے استعمال کی پیشکش بھی کیتصویر: Saifurahman Safi/XinHua/picture alliance

افغانستان کی طالبان حکومت نے ایک بڑی پیش رفت میں اکرام الدین کامل کو بھارت کے صنعتی شہر ممبئی کے افغان مشن میں "قائم مقام قونصل" مقرر کیا ہے۔ تاہم نئی دہلی میں اس پر ابھی پوری طرح سے خاموشی چھائی ہے اور اب تک اس معاملے پر سرکاری سطح پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

اس سے قبل پیر کے روز افغان میڈیا نے یہ اطلاع دی تھی کہ اکرام الدین کامل سے متعلق یہ فیصلہ "طالبان حکومت کی جانب سے بھارت میں کسی بھی افغان مشن میں اس طرح کی پہلی تقرری ہے۔"

 طالبان حکومت میں سیاسی امور کے نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے بھی سوشل میڈيا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں اس کی تصدیق کی اور کہا کہ اکرام الدین کامل کو بطور "قائم مقام قونصل" مقرر کیا گیا ہے۔

بھارت افغانستان سے پیاز کیوں درآمد کر رہا ہے؟

افغان طالبان اور نئی دہلی کے رشتے ایک ایسے وقت مضبوط ہو رہے ہیں جب اسلام آباد کے ساتھ کابل کے تعلقات ان الزامات کی وجہ سے تناؤ کا شکار ہیں کہ طالبان پاکستانی شہریوں اور سیکورٹی فورسز کے خلاف "دہشت گردانہ" حملوں کے ذمہ دار مفرور پاکستان مخالف عسکریت پسندوں کو پناہ دیتے ہیں اور ان کی حمایت بھی کرتے ہیں۔

پاکستان کا مقابلہ اب بھارت سے نہیں، افغانستان سے ہے

اکرام الدین کامل کون ہیں؟

بھارت کے معروف اخبار انڈین ایکسپریس نے نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ کامل نے بھارتی حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی اسکالر شپ پر سات برس تک بھارت میں تعلیم حاصل کی تھی۔

اخبار کے مطابق وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ اکرام الدین کامل ممبئی کے قونصل خانے میں ایک "سفارت کار" کے طور پر کام کرنے پر راضی ہو گئے ہیں البتہ "ان کی 'حیثیت' ایک ایسے افغان شہری کی ہو گی، جو افغانوں کے لیے کام کر رہا ہو۔"

سن 2021 میں کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد بھارت نے اپنے سفارت کاروں کو کابل کے اپنے مشن سے نکال لیا تھا، جب کہ نئی دہلی میں سفارت خانے کی نگرانی کرنے والے افغان سفارت کار بھارت چھوڑ کر مختلف مغربی ممالک میں پناہ حاصل کر چکے ہیں۔

بھارتی اعلیٰ سطحی وفد کی طالبان وزیر خارجہ سے ملاقات

افغان طالبان جنگجو
سن 2021 میں امریکی افواج کے انخلا کے فوری بعد طالبان نے کابل پر قبضہ کر لیا تھا اور ان حالات میں بھارت نے کابل سے اپنے سفارتی مشن کو نکل لیا تھا تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Khan

فی الوقت ایک واحد سابق سفارت کار، جو بھارت میں مقیم ہیں، نے نئی دہلی کا افغان مشن کسی طرح چلا رکھا ہے۔

بھارتی حکام نے بعض میڈيا اداروں کو بتایا ہے کہ بھارت میں ایک بڑی افغان کمیونٹی مقیم ہے، جسے قونصلر خدمات کی ضرورت ہے، "اس لیے، بھارت میں افغان شہریوں کی مؤثر خدمت کے لیے مزید عملے کی ضرورت ہے۔"

انڈین ایکس پریس نے بھارتی حکام کے حوالے سے لکھا ہے اکرام الدین کامل نے افغان قونصلیٹ میں بطور سفارت کار کام کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور "جہاں تک ان کی وابستگی یا حیثیت کا تعلق ہے، ہمارے لیے وہ ایک افغان شہری ہیں، جو بھارت میں افغانوں کے لیے کام کرتا ہے۔"

نئی دہلی کا افغان سفارتخانہ بند، بھارت پر عدم تعاون کا الزام

بھارتی حکام کا دورہ کابل

یہ تازہ پیش رفت ایک بھارتی وفد کے دورہ کابل کے چند روز بعد ہوئی ہے، جس میں وفد نے افغانستان کے عبوری وزیر دفاع ملا محمد یعقوب سے ملاقات کی تھی اور افغانستان میں کاروباری گروپوں کو ایران کے چابہار بندرگاہ کے استعمال کی پیشکش بھی کی۔

اس دورے کے دوران بھارتی وفد نے کابل کو مزید انسانی امداد فراہم کرنے پر بھی بات کی تھی۔

افغانستان کی طالبان حکومت نے اس میٹنگ کے حوالے سے کہا تھا کہ اس نے دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے اور انسانی امداد میں اضافے کے لیے بھارت کے ساتھ بات چیت کی ہے۔

طالبان کے ساتھ مغربی مذاکرات، پاکستان اور بھارت بھی

افغانستان کے لیے بھارتی وزارت خارجہ کے اہم ایلچی جتیندر پال سنگھ نے چار اور پانچ نومبر کو کابل کے دورے کے دوران طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ بھی ملاقات کی تھی۔

جمعرات کو نئی دہلی میں ہفتہ وار نیوز کانفرنس کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا تھا کہ "افغان حکام کے ساتھ ان ملاقاتوں کا مرکزی مقصد انسانی امداد تھی۔"

افغان طالبان اور نئی دہلی کے رشتے ایک ایسے وقت مضبوط ہو رہے ہیں جب اسلام آباد کے ساتھ کابل کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔

اسلام آباد کا الزام ہے کہ طالبان پاکستانی شہریوں اور سیکورٹی فورسز کے خلاف "دہشت گردانہ" حملوں کے ذمہ دار مفرور پاکستان مخالف عسکریت پسندوں کو پناہ دیتے ہیں اور ان کی حمایت بھی کرتے ہیں۔

طالبان حکام اسلام آباد کے ان الزامات کی تردید کرتے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ افغانستان میں کوئی غیر ملکی عسکریت پسند موجود نہیں ہے اور کسی کو بھی اپنی سرزمین ہمسایہ ممالک کو دھمکی دینے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

پاک بھارت کشيدگی کی مختصر تاريخ