1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان نے امریکا کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق کر دی

24 جنوری 2019

طالبان نے کہا ہے کہ قطر میں ان کے امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات آج جمعرات کو مسلسل چوتھے روز میں داخل ہو گئے ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد گزشتہ 17 برس سے افغانستان میں جاری جنگ کا سیاسی حل تلاش کرنے کی کوشش ہے۔

https://p.dw.com/p/3C6qj
Katar Büro der Taliban in Doha
تصویر: AFP/Getty Images

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان کے امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔ ترجمان کے مطابق کسی معاہدہ پر پہنچنے کے بعد اس سلسلے میں مزید بات چیت ہو گی۔

واشنگٹن طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ایک امن معاہدے کی راہ ہموار کرنے کی کوششوں میں جس کے بعد آئندہ کی افغان حکومت میں طالبان کی شرکت کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق طالبان کے ایک سینیئر کمانڈر نے کہا، ’’فریقین امریکی فوجیوں کی افغانستان سے واپسی کے بارے میں مختلف معاملات پر بات چیت کر رہے ہیں۔‘‘ اس کمانڈر کے مطابق اس حوالے سے ایک بیان آج جمعرات کو دیر گئے یا پھر کل جمعہ 25 جنوری کو جاری کیا جائے گا۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں تاہم کابل میں قائم امریکی سفارت خانے یا نیٹو کی جانب سے ابھی تک اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

Zalmay Khalilzad
تصویر: Getty Images/S. Mizban

امریکا نے منگل 22 جنوری کو کہا تھا کہ اس نے قطر میں عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بحال کیا ہے جہاں افغانستان کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد طالبان کے نمائندوں کے ساتھ مل رہے ہیں۔

افغانستان اور طالبان کے امور سے متعلق مہارت رکھنے والے تجزیہ کار رحیم اللہ یوسف زئی کے مطابق طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا یہ اب تک کا طویل ترین سلسلہ ہے۔ اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف زئی کا کہنا تھا، ’’میں نے اب تک ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا۔۔۔ یہ پہلی ایسی سنجیدہ کوشش ہے اور یہ جولائی سے اب تک مسلسل جاری ہے۔ انہوں نے ایک دوسرے سے اختلاف پر اتفاق کیا ہے اور ملاقات کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔‘‘

امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے افغانستان میں تعینات کُل 14,000 امریکی فوجیوں میں سے قریب نصف کو واپس بلانے کے اعلان کے ایک ماہ بعد بحال ہوا ہے۔

ا ب ا / ع ح (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید