طالبان کی عدالت کا فیصلہ، افغان جوڑا سنگسار کر دیا گیا
13 ستمبر 2015افغان دارالحکومت کابل سے اتوار تیرہ ستمبر کو ملنے والی جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ان دونوں افغان شہریوں کے طالبان شدت پسندوں کی طرف سے سنگسار کیے جانے کی ایک سرکاری اہلکار نے بھی تصدیق کر دی۔
شمالی افغان صوبے سرِ پُل کے گورنر کے دفتر کے تعلقات عامہ کے شعبے کے سربراہ حامد علمی نے ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ واقعہ اس صوبے کے سوزمہ قلعہ ضلع میں قلعہء سرخ کے مقام پر پیش آیا۔ حامد علمی کے مطابق اس جوڑے کو طالبان کی ایک مقامی عدالت نے ایک مقدمے کی سماعت کے بعد غیر ازدواجی جنسی تعلقات کے الزام میں مجرم قرار دے دیا تھا۔
سرِ پُل کے صوبائی گورنر کے دفتر کے اس اعلیٰ اہلکار نے کہا کہ اس خوفناک جرم کے ارتکاب کے باوجود صوبائی حکومت ایسے واقعات کو روکنے اور ’حالات میں بہتری کے لیے کچھ نہ کر سکی‘۔ حامد علمی کے بقول سرِ پُل کا افغان صوبہ طالبان عسکریت پسندوں کے کنٹرول میں ہے اور وہاں سوزمہ قلعہ نامی ضلع میں تو حالات خاص طور پر پریشان کن ہیں۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اس افغان جوڑے کے زنا کے الزام میں سنگسار کیے جانے کے واقعے پر افغان طالبان کے مقامی نمائندے کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ افغانستان میں طالبان شدت پسند اپنے متعارف کردہ نظام عدل کے تحت مختلف طرح کے جرائم میں نہ صرف ملزمان کو انتہائی نوعیت کی سزائیں سناتے ہیں بلکہ ان سزاؤں پر عملدرآمد بھی سرعام کیا جاتا ہے۔
طالبان کی طرف سے ان کی اپنی عدالتوں کے فیصلوں کے نام پر ایسے اقدمات تقریباﹰ سارے کے سارے ہی ان صوبوں اور اضلاع میں کیے جاتے ہیں، جو کابل حکومت کے دستوں کو پسپا کر دینے کے بعد اس وقت مکمل یا جزوی طور پر ان عسکریت پسندوں کے کنٹرول میں ہیں۔
افغانستان کے وسطی صوبے غور میں بھی قریب دو ہفتے قبل ایک نوجوان لڑکے اور لڑکی کو غیر قانونی جنسی روابط کے الزام میں سرعام سزا دی گئی تھی۔ ان دونوں کے خلاف طالبان ہی کی ایک مقامی عدالت کے فیصلے کے مطابق ’غیر قانونی رابطوں‘ کا الزام ثابت ہو گیا تھا اور ان دونوں کو عام لوگوں کے سامنے سو سو کوڑے مارے گئے تھے۔